یہ گولیاں ایک آن لائن مارکیٹ پلیس (رپورٹ کے مطابق Temu) سے خریدی گئی تھیں۔ بچے کو چار دن تک معدے / پیٹ میں درد رہا، پھر اسپتال لایا گیا جہاں ایکس رے سے مقناطیسوں کی زنجیری شکلوں کا مشاہدہ ہوا جنہوں نے مختلف حصوں میں جمع ہو کر نقصان پہنچایا ہوا تھا۔
لڑکے کی سرجری کی گئی اور مقناطیسوں کے ساتھ ساتھ آنتوں کے اس حصے کو نکالنا پڑا جہاں ٹشوز شدید نقصان کا شکار ہوئے تھے۔
طبی ماہرین نے اس واقعے کو “بچوں کے لیے انتہائی خطرناک” اور بالخصوص آن لائن دستیابی کی وجہ سے ’لازمی روکا جانے والا اقدام‘ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ جب بچے ایک سے زیادہ چھوٹے اور طاقتور مقناطیس نگلتے ہیں، تو وہ معدے یا آنتوں کے مختلف حصوں میں ایک دوسرے کے قریب آ کر “چپک” جاتے ہیں۔ یہ چپکنے والا عمل ٹشوز کے درمیان دباؤ پیدا کرتا ہے، خون کا بہاؤ متاثر ہو سکتا ہے، ٹشوز مردہ پڑ سکتے ہیں اور ردّعمل کے ساتھ بندش یا سوراخ بھی ہو سکتا ہے۔