ان خیالات کا اظہار انہوں نےپالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی (پرائم) کے زیرِ اہتمام منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک کے لیے نیپرا کا نظرِ ثانی شدہ ملٹی ایئر ٹیرف کا تعین حکومت کے نجکاری ایجنڈے کو خطرے میں ڈالتا ہے جبکہ یہ کراچی کے استحکام پر بھی منفی اثرات ڈالے گا۔
شبر زیدی نے مزید کہا کہ نیپرا کا تمام شہروں میں یکساں ٹیرف نافذ کرنے کا رویہ زمینی حقائق کو نظرانداز کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک نجی ڈسکو نہ تو زیادہ نقصان والے علاقوں کی بجلی منقطع کر سکتی ہے اور نہ ہی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کر سکتی ہے۔
شبر زیدی نے کہا کہ کراچی کے صارفین کا ملک کے دیگر شہروں سے موازنہ درست نہیں ہے۔
پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی (پرائم) کے زیرِ اہتمام کراچی کی توانائی سلامتی، چیلنجز اور مواقع کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار میں توانائی ماہرین نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ کےالیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کہا کہ ملٹی ائیر ٹیرف کو کمپنی کی مسلسل آپریشنل بہتریوں اور شہری پیچیدہ ماحول میں بجلی کی فراہمی کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری کے بعد کےالیکٹرک نے مجموعی تکنیکی و تجارتی نقصانات کو تقریباً 45 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد سے نیچے آگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نئے ٹیرف اسٹرکچر سے کچھ چیلنجز پیدا ہوئے ہیں، کے-الیکٹرک کراچی کی خدمت کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فیول ریفرنس میکنزم میں تبدیلیوں سے کراچی کے صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑ سکتا ہے، جس میں ماضی کی ایڈجسٹمنٹس بھی شامل ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ان معاملات کو نیپرا اور حکومت کے ساتھ تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کی کہ قومی گرڈ اور ایکس ڈسکوز کے ساتھ براہِ راست موازنہ کرنے پر کے-الیکٹرک کی بجلی پیدا کرنے کی لاگت کم اور کارکردگی بہتر ہے۔
کراچی کے صنعتکار اور بیٹر ورک پاکستان کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہارون شمسی نے کہا کہ نظرِ ثانی شدہ ٹیرف ان صنعتوں کے لیے قابلِ عمل نہیں جو قابلِ بھروسہ اور سستی بجلی پر انحصار کرتی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2024 کے اکاؤنٹس پہلے ہی فائل کیے جا چکے ہیں اور ماضی کی ایڈجسٹمنٹس کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کراچی کے صارفین پی ایچ ایل سرچارج کیوں ادا کر رہے ہیں جو کہ قومی گرڈ کی نااہلیوں سے پیدا ہوا ہےایف پی سی سی آئی کی انرجی ایڈوائزری کمیٹی کے رکن اور کراچی کے کاروباری طبقے کے نمائندے ذیشان علی نے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ انفراسٹرکچر کی بہتری اور بجلی کی فراہمی میں قابلِ اعتماد سرمایہ کاری کے منصوبوں کو متاثر کرے گاچھوٹی بجلی کی رکاوٹیں بھی صنعتی مشینری کو نقصان پہنچا سکتی ہیں انہوں نے تنبیہ کی۔۔۔