جنوبی بحیرہ چین میں موجود امریکی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس نیمٹز (USS Nimitz) پر تعینات ایک لڑاکا طیارہ اور ایک ہیلی کاپٹر اتوار کی دوپہر محض 30 منٹ کے وقفے سے حادثے کا شکار ہوکر سمندر میں گر گئے۔ تاہم خوش قسمتی سے دونوں واقعات میں تمام پانچ اہلکار محفوظ رہے۔
امریکی بحریہ کے بحرالکاہل بیڑے (Pacific Fleet) کے مطابق حادثے میں شامل ہیلی کاپٹر ایم ایچ-60 آر سی ہاک (MH-60R Sea Hawk) کے عملے کو بحفاظت بچالیا گیا، جبکہ ایف/اے-18 ایف سپر ہارنیٹ (F/A-18F Super Hornet) لڑاکا طیارے کے دونوں پائلٹس نے ایجیکٹ کر کے اپنی جانیں بچائیں۔ ترجمان کے مطابق ”تمام پانچ اہلکار محفوظ اور مستحکم حالت میں ہیں۔“
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں حادثات کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے منسلک تھے یا محض اتفاقیہ حادثات ہیں۔
یو ایس ایس نیمٹز اس وقت واشنگٹن ریاست کے نیول بیس کٹساپ (Naval Base Kitsap) واپس جا رہا تھا۔ یہ جہاز مشرقِ وسطیٰ میں کئی ماہ تک تعینات رہا، جہاں اسے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے تجارتی جہازوں پر حملوں کے جواب میں امریکی بحری آپریشن کا حصہ بنایا گیا تھا۔ یہ نیمٹز کی آخری تعیناتی تھی، کیونکہ جلد ہی اسے سروس سے ریٹائر کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں امریکی بحریہ کے دوسرے طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین (USS Harry S. Truman) پر بھی متعدد حادثات پیش آچکے ہیں۔ دسمبر میں یو ایس ایس گیٹیس برگ نامی میزائل بردار جہاز نے غلطی سے ایک ایف/اے-18 طیارہ مار گرایا تھا۔
اسی طرح اپریل میں ایک اور ایف/اے-18 لڑاکا طیارہ ٹرومین کے ہینگر سے پھسل کر بحیرہ احمر میں جا گرا، جبکہ مئی میں لینڈنگ کے دوران ایک طیارہ اسٹیل کیبل نہ پکڑ سکنے کی وجہ سے رن وے سے آگے نکل کر سمندر میں جا گرا۔ خوش قسمتی سے ان تمام واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بحریہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان تمام حادثات کی تحقیقات ابھی جاری ہیں اور حتمی رپورٹ جلد جاری کی جائے گی۔
ماہرین کے مطابق، امریکی بحریہ کو حالیہ برسوں میں تکنیکی مسائل، مشینی خرابیوں اور انسانی غلطیوں کے باعث کئی قیمتی طیارے کھونے پڑے ہیں، جو اس کی آپریشنل کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔
