جنرل ساحر شمشاد کو ’گریٹر بنگلادیش‘ کا نقشہ ملنے پر بھارت میں آگ لگ گئی

بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس ایک بار پھر بھارت کے اعصاب پر سوار ہوگئے ہیں۔ اس بار انہوں نے پاکستانی اعلیٰ فوجی عہدیدار کو ایک ایسا نقشہ پیش کیا ہے جس سے بھارت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اس نقشے میں میں بھارت کی شمال مشرقی ریاستیں بشمول آسام بنگلادیش کے حصے کے طور پر دکھائی گئی ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستان کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا نے حال ہی میں ڈھاکا کا دورہ کیا۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران محمد یونس نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اپنی تصنیف “آرٹ آف ٹرائمف” تحفے میں دی، جس کے سرورق پر یہی متنازع نقشہ نمایاں تھا۔ بعد ازاں بنگلادیش کے عبوری نے اس ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں، جنہوں نے بھارت میں شدید اشتعال پیدا کر دیا۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ “یہ نقشہ اُن انتہا پسند گروہوں کے نظریے سے میل کھاتا ہے جو ’گریٹر بنگلادیش‘ کے خواب کو حقیقت بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔’

تاہم بنگلادیشی عبوری حکومت کی جانب سے اس پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی، جبکہ نئی دہلی کی وزارتِ خارجہ بھی تاحال خاموش ہے۔


AAJ News Whatsapp

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یونس کے برسراقتدار آنے کے بعد بنگلادیش کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ شیخ حسینہ کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے نہ صرف پاکستان بلکہ چین کے ساتھ بھی قربت بڑھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کہ یونس اس سے پہلے بھی بھارت کے شمال مشرقی علاقوں کے بارے میں کچھ بیانات دے چکے ہیں، جنہوں نے بھارت کو غصہ دلایا تھا۔

رواں سال اپریل میں اپنے دورہ چین کے دوران انہوں نے بھارتی ریاستوں کو “زمین سے گھرا ہوا خطہ” قرار دیا اور کہا کہ بنگلادیش ہی اس خطے کا “واحد سمندری دروازہ” ہے۔ ان کے مطابق، چین کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پورے مشرقی خطے کی معیشت میں اپنا اثر و رسوخ بڑھائے۔

ان بیانات کے بعد بھارت نے نہ صرف شدید ردعمل دیا بلکہ بنگلادیشی سامان کی بھارتی راستے سے نیپال، بھوٹان اور میانمار تک ترسیل کا معاہدہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔

صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب یونس کے قریبی ساتھی میجر جنرل (ر) فضل الرحمان نے یہ اشتعال انگیز بیان دیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو بنگلادیش کو چاہیے کہ وہ چین کے ساتھ مل کر بھارت کے شمال مشرقی علاقوں پر قبضہ کرے۔

اسی طرح یونس کے ایک اور حامی ناہیدالاسلام نے بھی “گریٹر بنگلادیش” کے تصور پر مشتمل نقشہ سوشل میڈیا پر جاری کیا تھا، جس میں مغربی بنگال، تریپورہ اور آسام کے کچھ حصے شامل تھے۔

ان تمام بیانات کے باوجود محمد یونس نے مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے، جسے ماہرین بھارت مخالف حکمتِ عملی اور چین و پاکستان کے ساتھ بڑھتے سفارتی تعلقات کا اشارہ قرار دے رہے ہیں۔

خطے کے مبصرین کے مطابق یونس دراصل جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو ازسرِنو ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے بھارت شدید سفارتی دباؤ میں آ گیا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتی قربت کے اس نئے محور میں بنگلادیش کی شمولیت بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی بن سکتی ہے۔

Similar Posts