قوم کیلئے عید کا تحفہ پیش کرنے جا رہا ہوں، اس میں آرمی چیف کا کلیدی کردار ہے، وزیراعظم

0 minutes, 0 seconds Read

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ٹیرف کا فرق کم کرنے کی منظوری ملنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے آج پاور سیکٹر میں اہم اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے آپ کو خوشخبری سنانے آیا ہوں اور الحمدللہ وہ وعدہ پورا ہوا جو مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا۔ یہ بھی اعتراف کرنا چاہوں گا کہ اس سارے عمل میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کلیدی کردار رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج اللہ پاک کے شکرگزار ہیں کہ میاں نواز شریف کا وہ وعدہ پورا ہوا، جس میں ہم نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ ن کو موقع دیا تو رفتہ رفتہ معیشت کی صورت حال بہتر ہوگی، اور بجلی کی قیمتیں کم کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان کے سر پر ڈیفالٹ یعنی دیوالیہ ہونے کی تلوار لٹک رہی تھی، اور کاروباری حضرات بجا طور پر اور قوم عمومی طو پر خوفزدہ تھی، کہ حالات کس کروٹ بیٹھیں گے، یقین مانئے کہ آئی ایم ایف بات سننے کو تیار نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ابتدائی دنوں میں بزنس کمیونٹی کی ایل سیز کھولنے کے لیے زرمبادلہ نہیں تھا، ملک کے مخالف خوشی سے پاگل ہوئے جارہے تھے، ان کو یقین ہوچلا تھا کہ اب پاکستان کو ڈیفالٹ سے نہیں بچایا جاسکتا، انہیں اسی طرح یقین تھا جیسے کسی کی موت آجائے تو کوئی بچا نہیں سکتا، پاکستان اب ڈیفالٹ ہوا تو ہوا، یہ ٹولہ اس مقصد کے لیے ہر حد پار کرگیا تھا، اسی ٹولے نے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کو خود توڑا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے جو کوششیں ہورہی تھیں، تو انہیں ختم کرنے کیے آئی ایم ایف کو خط لکھے گئے، ملک کیخلاف ایک گھناؤنا کردار ادا کیا گیا، اپنی سیاست پر پاکستان کے مفادات کو قربان کیا گیا، ریاست کا وہ حال کیا گیا، کہ شاید ایسا 77 سال میں کبھی نہیں ہوا ہوگا، بہر کیف جیسے کہ کہتے ہیں کہ ”مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے“۔

انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں اللہ پاک نے ہماری محنت قبول کی، اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچالیا، اس مقصد کے لیے پوری قوم ، بزنس کمیونٹی اور غریب لوگوں نے جو قربانیاں دیں اور مصائب برداشت کیے، وہ قابل قدر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کرنے والے خوشی سے مرے جارہے تھے کہ پاکستان اب دیوالیہ ہوکر رہے گا مگر ایسا نہ ہوا، یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور اسے توڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں کھلے دل کے ساتھ اس حقیقت کا اعتراف کرتا ہوں کہ اس سارے عمل میں آرمی چیف جنرل سید محمد عاصم منیر اور ان کے رفقائے کار کا مجھے اور میری ٹیم کو بھرپور تعاون حاصل رہا اور کلیدی کردار رہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ایک ایک فرد کی کاوشیں اللہ کی بارگاہ میں منظور ہوئیں، آج ہم استحکام معیشت کے اس مقام پر کھرے ہیں، جہاں شاید ہمیں پہلے سے زیادہ محنت کرنا پڑے، یہ سفر پہلے سے زیادہ دشوار گزار ہو، پاکستانی قوم نے بہت قربانیاں دی ہیں، ایسا بھی وقت آیا کہ جب پنشنر بجلی کا بل ادا کردیتا تھا تو اسے معلوم نہیں تھا، کہ بچوں کی دوائیں کہاں سے لائوں گا، یہ وہ وقت تھا کہ بجلی کا بل ادا کرکے گھر میں بے چارگی کا عالم ہوتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دکاندار، سرمایہ کار، صنعتکار اپنے اپنے کاروبار کو بند کرنے پر مجبور ہورہے تھے، کہ اتنا مہنگا مال کیسے بیچیں گے، صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے کرم، قوم کی دعاؤں اور حکومتی کاوشوں کی بدولت مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آچکی ہے، 38 سے اسے ڈیڑھ فیصد پر لایا جا چکا ہے۔ ساڑھے 22 فیصد شرح سود 12 فیصد پر آ چکا ہے۔ پیٹرول پر 38 روپے تک کمی کی گئی، پورے خطے میں پیٹرول کی قیمت آج بھی پاکستان سے کم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری اور رائٹ سائزنگ جیسے فیصلے ہمیں کرنے پڑیں گے اس لیے کہ آئی ایم ایف کے ہوتے ہوئے سبسڈی نہیں دی جا سکتی، آئی ایم ایف کے قرض کی وجہ سے اس قوم کے 800 ارب روپے سالانہ ڈوب جاتے ہیں، سمجھتا ہوں کہ ہم سب سیاستدانوں اور اداروں کو 800 ارب روپے جمع کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا محصولات میں 35 فیصد اضافہ کرنے جا رہے ہیں جو آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے مقابلے میں کم لیکن گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، اگر ہم محصولات 35 فیصد جمع کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے ناصرف ہمارے قرض کم ہو جائیں گے بلکہ ہمیں قرض بھی آسانی سے مل سکے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب تک بجلی کی قیمت میں خاطر خواہ کمی نہیں آئے گی تو ملکی صنعت، تجارت اور زراعت ترقی نہیں کر سکتی، ماضی میں جو ہو گیا سو ہو گیا اب آگے بڑھنے کے لیے آپ کا حوصلہ اتنا توانہ ہونا چاہیے کہ آپ پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا پچھلے پندرہواڑے میں جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی میں کم ہوئیں تو میں نے کہا کہ ہم ابھی ان قیمتوں کو برقرار رکھتے ہیں اور قوم کو اس کا براہ راست فائدہ پہنچائیں گے، اس حوالے سے ہم نے آئی ایم ایف کو منایا اور انہیں راضی کیا۔ اسی طرح آئی پی پیز جب لگے تو انہوں نے بہت اچھا کام کیا، آئی پی پیز کے ساتھ جب مذاکرات ہوئے تو انہیں بتایا کہ آپ نے 100، 200 فیصد نہیں بلکہ کئی سو گنا منافع کما لیا ہے لہٰذا اب آپ اس کا فائدہ قوم کو منتقل کریں، اس معاملے میں ہماری ٹیم نے بہت محنت کی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاملہ طے کیا۔

انہوں ںے کہا کہ اس ٹاسک فورس نے جس طرح آئی پی پیز سے بات کی اسے سراہا جائے، ٹیم کو سردار اویس لغاری نے لیڈ کیا، جنرل ظفر، محمد علی، سیکریٹری پاور و دیگر مبارک باد کے مستحق ہیں، اس ٹیم نے قوم کے تین ہزار 696 ارب روپے بچائے ہیں، یہ وہ رقم ہے جو اگلے برسوں میں ادا ہونے جارہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا سرکلر ڈیٹ یعنی گردشی قرضہ دو ہزار 393 ارب روپ کا ہے، اس کا بھی بندوبست کرلیا گیا ہے، اگلے پانچ برس میں یہ قرضہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا اور گردش نہیں کرے بشرط یہ کہ ہم اپنا چال چلن تبدیل کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جنکو پاور پلانٹس سالہا سال سے بند پڑے ہیں ایک یونٹ پیدا نہیں ہورہا مگر سالانہ اربوں روپے دیے جارہے ہیں اس سے بڑا ظلم قوم پر کیا ہوگا؟ نقصان قوم کے بلوں میں جارہا ہے، یہ کینسر ہے جسے جڑ سے کاٹنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہدایت دی کہ اس جنکو پلانٹ کو شفاف طریقے سے بیچا جائے، قبل ازیں ایک بند شدہ پاور پلانٹ 9 ارب روپے میں بیچا ہے، اس کا سالانہ سات ارب روپے خرچہ تھا، یہ کسی ایک حکومت کا پیدا کردہ نہیں 77 سالہ بوجھ ہے۔

’شکرگزار ہوں ہمیں مکمل اختیارات دیکر کام کرنے کی آزادی دی گئی‘

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا کہ میں وزیراعظم شہباز شریف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہمیں مکمل اختیارات دیکر کام کرنے کی آزادی دی، کسی بھی طرح کسی بھی شخص کی کسی بھی قسم کی کوئی سفارش نہیں کی گئی، بلکہ اپنے رشتے داروں اور پارٹی لیڈرز کا بھی لحاظ نہیں کیا۔

وفاقی وزیر نے پاور ڈویژن، ایف بی آر، متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز، افسران اور مختلف ٹیموں کے ارکان کا شکریہ ادا کیا، جن کی کوششوں سے بجلی کی قیمتوں میں کمی ممکن ہوئی۔

کونسے اعلانات متوقع؟َ

ذرائع کے مطابق ٹیرف کا فرق کم کرنے سے بجلی ایک روپے 71 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے، جبکہ آئی پی پیز سے معاہدے ختم ہونے سے ٹیرف میں 4 روپے 73 پیسے کمی متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں اور دیگر معاملات پر تفصیلات فراہم کریں گے۔

پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقایا جات ادا کیے جائیں، وزیراعلیٰ کے پی نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا

ذرائع کے مطابق سات آئی پی پیز سے حکومت معاہدوں کا خاتمہ کر چکی ہے، سرکاری پاور پلانٹس کا منافع کم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، سرکاری پاور پلانٹس کو ادائیگی مقامی کرنسی میں ہوگی۔

ذرائع نے بتایا کہ کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی عائد کرنے سے بجلی فی یونٹ ایک روپے سستی ہوگی، جبکہ گردشی قرض ختم کرنے کے پلان سے بھی بجلی کی قیمتوں پر اثر پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق گردشی قرض کم کرنے کیلئے بینکوں سے فکسڈ ریٹ پر 1200 ارب روپے قرض لیا جائے گا، شرح سود ختم کرکے گردشی قرض 2381 ارب سے 300 ارب پر لایا جائے گا۔

لیکن اس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت پاور سیکٹر کا اعلیٰ سطح اجلاس ہوگا، جس میں اہم وفاقی وزرا بھی شریک ہوں گے۔

آذربائیجان کی پاکستان کو ایک ارب ڈالر کیش ڈپازٹ کی پیشکش

اجلاس میں وزیراعظم شرکاء سے خطاب کریں گے، جس کے بعد بجلی کے ٹیرف میں نمایاں کمی کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔

بجلی کی قیمتوں میں کمی کا حتمی فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔

Similar Posts