ذرائع کے مطابق یہ اجلاس خاصا گرم اور کشیدہ ماحول میں متوقع ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے متعدد اعتراضات اٹھائے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی محسن نقوی کے دو عہدوں بطور پی سی بی چیئرمین اور وفاقی وزیر داخلہ کو آئی سی سی کے گورننس اصولوں کی خلاف ورزی قرار دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ نے مبینہ طور پر تحریری شکایات کی فہرست مرتب کی ہے جس میں محسن نقوی کے ایشیا کپ کے دوران فیصلوں اور ان سے جڑے چند سیاسی نوعیت کے واقعات کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تنازع کی اصل جڑ ایشیا کپ فائنل کا واقعہ ہے جب میچ کے بعد ٹرافی تقریب کے دوران بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
بھارتی کپتان اور بی سی سی آئی نے ٹرافی تقریب میں ایشین کرکٹ کونسل کے دیگر ممبران سے ٹرافی وصول کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے بطور صدر محسن نقوی نے انکار کر دیا تھا۔
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے تقریب میں دیر تک بھارتی کپتان کے اسٹیج پر آنے کا انتظار کیا مگر وہ نہیں آئے جس کے بعد محسن نقوی اسٹیڈیم سے روانہ ہو گئے اور ٹرافی کو ایشین کرکٹ کونسل کے دفتر پہنچا دیا گیا۔
ادھر پی سی بی کے اندرونی حلقوں کا کہنا ہے کہ محسن نقوی اس تمام دباؤ کے باوجود پُراعتماد اور پُرعزم ہیں۔ ان کے مطابق نقوی نے بطور ایشین کرکٹ کونسل صدر اپنی قانونی اور آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے تمام فیصلے کیے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ محسن نقوی نے بین الاقوامی ماہرین قانون سے تفصیلی مشاورت مکمل کر لی ہے تاکہ وہ آئی سی سی اجلاس میں پاکستان کا مؤقف مدلل انداز میں پیش کر سکیں۔