غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ نرس نے زیادہ تر بزرگ مریضوں کو سکون آور اور درد کم کرنے والی ادویات کی زیادہ مقدار کے انجیکشن اس لیے لگائے تاکہ رات کی شفٹوں میں کام کا بوجھ کم کر سکے۔
یہ خوفناک واقعات دسمبر 2023 سے مئی 2024 کے دوران ویورسیلن (Wuerselen) کے ایک اسپتال میں پیش آئے جو مغربی جرمنی میں واقع ہے۔
تحقیقات کے مطابق، ملزم نرس 2007 میں نرسنگ کی تربیت مکمل کرنے کے بعد 2020 سے اسی اسپتال میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ان مریضوں سے چڑچڑا پن ظاہر کرتا تھا جنہیں زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی تھی، اور اسے ’زندگی اور موت کا مالک بننے‘ کا خبط لاحق تھا۔
عدالتی کارروائی میں یہ بھی بتایا گیا کہ نرس رات کی شفٹ میں کام کا بوجھ کم کرنے کیلئے مریضوں کو حد سے زیادہ دوا دیتا تھا تاکہ وہ سوجائیں یا غیر ہوش میں آجائیں۔
ملزم کو 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔ حکام نے بتایا کہ مزید مشکوک اموات کی تحقیقات جاری ہیں اور کئی قبروں کی قبر کشائی کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ مزید متاثرین کی شناخت کی جا سکے۔