جامعہ کراچی کے طلباکی صحت عامہ کے شعبے میں منفرد ایجادات

پاکستان سائنسی میدان میں ہونے والی جدت اور تحقیق کے حوالے سے ترقی یافتہ ممالک سے بہت پیچھے ہے مگر جامعہ کراچی کے طلبا نے اینٹی ڈپریسنٹ گاگلز، اسمارٹ میڈیسن ڈسپنسراور سپ ڈوز جیسی ایجادات کر کے سب کو حیران کردیا۔ 

جامعہ کراچی کے فارمیسی ڈیپارٹمنٹ کے ہونہار طلبا نے صحت عامہ کے شعبے میں جدید سائنسی سوچ کو عملی شکل دیتے ہوئے متعدد منفرد اور کارآمد ایجادات پیش کیں۔ یہ آلات جدید سائنسی تحقیق، انسان دوست ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں۔ ان میں Sip dose , Anti Depressant Goggles, Smart medicine Dispenser اور Cool Pod جیسے منصوبے شامل ہیں، جنہیں ماہرین نے نہ صرف سراہا بلکہ انہیں پاکستان میں سائنسی و تحقیقی ترقی کی علامت قرار دیا۔

جامعہ کراچی شعبہ فارمیسی کے طلبا نے ذہنی دباؤ کم کرنے والی جدید عینک بھی تیار کی ہے طالبہ نیہا شاہ اور جویریہ لطیف نے بتایا یہ خاص عینک ویژول، آڈیو اور اروما تھیراپی کو یکجا کرتی ہے۔ اس کا مقصد ایسے افراد کی مدد کرنا ہے جو ڈپریشن، اینزائٹی یا نیند کے مسائل کا شکار ہیں۔ان چشموں میں نیلی لائٹس لگائی گئی ہیں جو سائنسی طور پر ثابت شدہ ہیں کہ وہ نروس سسٹم کو سکون دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ اروما پاؤچ میں لیونڈر جیسے اسینشل آئلز استعمال کیے گئے ہیں، جو دماغی تناؤ کم کرنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانےمیں مدد دیتے ہیں۔ چشمے میں بلیوٹوتھ کنیکٹیویٹی بھی موجود ہے جس کے ذریعے صارف سوتھنگ میوزک سن سکتا ہے۔

طلبا کے مطابق یہ چشمہ خاص طور پر مائلڈ ٹو ماڈریٹ ڈپریشن کے مریضوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جن کو دوائیوں کی ضرورت نہیں جبکہ ان کے الجھے ہوئے ذہن کو اس طرح بھی سکون دیا جس سکتا ہے۔ طلبا نے کہا ایک سروے کے مطابق اس چشمے کے استعمال سے مریضوں کے موڈ میں بہتری اور نیند کے دورانیے میں 70 فیصد بہتری تک اضافہ دیکھا گیا۔ اس کی لاگت تقریباً 3500 روپے ہے جبکہ بیٹری دو دن تک چل سکتی ہے۔

 

جامعہ کراچی شعبہ فارمیسی کے دوسرے گروپ کے طلبا نے دوا کے درست اور محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے آپ ڈوز  کے نام سے ایک منفرد آئیڈیا پیش کیا جو کہ اسمارٹ اسٹرا ہے جس میں پہلے سے ناپی گئی مقدار میں مائع دوا یا شربت بھرا ہوتا ہے۔ اس اسٹرا کے ذریعے بچے، بزرگ، اور وہ مریض جو نظر یا ہاتھوں کے لرزنے کے مسائل کا شکار ہیں، درست مقدار میں دوا آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں۔اس میں بریل لیبلنگ بھی کی گئی ہے تاکہ بینائی سے محروم افراد بھی دوا کو خود استعمال کر سکیں۔ اس کے ساتھ کیو آر کوڈ بھی شامل ہے، جس کے ذریعے مریض یا تیماردار موبائل ایپ کے ذریعے دوا لینے کا ڈیجیٹل ریمائنڈر حاصل کر سکتا ہے۔یہ اسٹرا 50 فیصد بائیو ڈیگریڈیبل اور 100 فیصد ری سائیکل ایبل مواد سے تیار کی گئی ہے، جو اسے ماحول دوست بناتی ہے۔

ایک جانب طلبا نے دواؤں کے غلط استعمال کو روکنے والی سمارٹ میڈیسن ڈسپینسر بنایا ہےگروپ کی سربراہی عریشہ عتیق نے کی۔

 

عریشہ نے بتایا یہ ڈسپینسر دواؤں کے غلط اور بے جا استعمال کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا اکثر لوگ بغیر ڈاکٹر یا فارماسسٹ کے مشورے کے ٹرینکولائزرز یا اینٹی ڈپریسنٹس کا استعمال کرتے ہیں جوکہ نقصان دہ ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے یہ ڈیوائس تیار کی گئی ہے۔ ڈسپنسر میں فارماسسٹ مخصوص دنوں اور وقت کے حساب سے دوا پروگرام کرے گا۔ اس کے بعد وہی دوا مقررہ وقت پر دستیاب ہوگی، اور ریڈ لائٹ اس کے لاک ہونے جبکہ گرین لائٹ ان لاک ہونے کو ظاہر کرے گی۔یہ ڈیوائس خاص طور پر بوڑھے افراد، الزائمر کے مریضوں اور نفسیاتی امراض میں مبتلا لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ وہ اکثر وقت یا خوراک بھول جاتے ہیں۔ اس کی لاگت تقریباً دو ہزار روپے آئی ہے اور اسے ایک بار خریدنے کے بعد بار بار دوا بھر کراستعمال کیا جا سکتا ہے۔

عریشہ عتیق کے مطابق اس پروجیکٹ کو مستقبل میں DRAP (Drug Regulatory Authority of Pakistan) کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ اسے باقاعدہ منظوری کے بعد ملک بھر میں متعارف کرایا جا سکے۔

ایک گروپ نے انسولین اور ویکسین کے لیے جدید ماحول دوست کولنگ باکس متعارف کروا دیا فارمیسی ڈیپارٹمنٹ کی ایک اور ٹیم نے CoolPod کے نام سے ایک خودکار اور ماحول دوست کولنگ ڈیوائس تیار کی ہے، جو خاص طور پر ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بنائی گئی ہے۔اکثر اوقات شوگر کے مریض جب عام ادویات سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے تو انہیں انسولین لینا پڑتی ہے، جو ٹھنڈی جگہ پر رکھنا ضروری ہے۔ ایسے حالات میں، خاص طور پر دور دراز یا بجلی سے محروم علاقوں میں، انسولین کو محفوظ رکھنا مشکل ہوتا ہے۔پروجیکٹ گروپ کی لیڈر سیمیا اور سیدہ ثانیہ فاطمہ کے مطابق CoolPod آٹھ گھنٹے تک دوا کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ اس میں Phase Change Material (PCM) اور Cooling Gel استعمال کیا گیا ہے جو درجہ حرارت کو 7 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ پر برقرار رکھ سکتا ہے یہ ڈیوائس دوبارہ استعمال کی جاسکتی ہے اور بایوڈیگریڈیبل مواد سے بنی ہے تاکہ ماحول کو نقصان نہ پہنچے۔ اس میں ریئل ٹائم مانیٹرنگ سسٹم شامل کیا جائے گا، جو دوا یا ویکسین کا درجہ حرارت مانیٹر کرے گا۔یہ ڈیوائس خاص طور پر فلاحی تنظیموں، این جی اوز اور ہیلتھ ورکرز کے لیے تیار کی جا رہی ہے جو سیلاب، زلزلے یا بجلی کے مسائل والے علاقوں میں ویکسین اور انسولین پہنچاتے ہیں۔

Similar Posts