لاہور ہائیکورٹ کی پنجاب حکومت کو ایک بار پھر واٹر ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز

0 minutes, 0 seconds Read

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو ایک بار پھر واٹر ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز دے دی جبکہ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو پانی ضائع کرنے پر ایک لاکھ سے 5 لاکھ تک جرمانے کریں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت مختلف محکموں نے رپورٹ جمع کرائی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ چولستان میں واٹر پانی کے بحران کی صورتحال ہے، حکومت کو چاہیئے کہ فوری طور پر واٹر ایمرجنسی نافذ کرے، اخبار میں اشتہار دینے سے صرف اخبار والوں کو فائدہ ہوتا ہے، پانی کے ضیاع پر کریک ڈاؤن کرنا ضروری ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ بڑی سوسائٹیوں کو پانی کے حوالے سے فائنل وارننگ دیں، جس جگہ پر پائپ سے گاڑیاں دھوتے نظر آئیں اس سوسائٹی کو سیل کر دیں، پانی کے ضیاع کی خلاف ورزی پر ہاؤسنگ سوسائٹی کو پہلا فائن ایک لاکھ اور دوسرا پانچ لاکھ کا کریں، اس کے بعد خلاف ورزی ہو تو مینجمنٹ کمیٹی کو معطل کردیا جائے۔

گاڑیاں دھوکر پانی ضائع کرنے والے گھروں اور پیٹرول پمپس پر جرمانے کا حکم

عدالت نے مزید کہا کہ لاہور کا پانی بہت تیزی سے نیچے جا رہا تھا، ہم نے بہت محنت سے اس کا لیول رکوایا ہے، اس محنت کو ضائع نہیں ہونے دیں، ایک عرصے بعد موسم بدل رہا ہے، بڑی عمارتوں میں واٹر ریسائیکل پلانٹ لگائیں جائیں پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ہمارے لئے بھی ضروری ہے اور ہمارے آنے والے بچوں کے لئے بھی ضروری ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ دیہاتوں میں بھی واٹر ایمرجنسی لگا نے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے ملک میں مون سون نہ ہوتا تو ہم قحط میں رہ رہے ہوتے۔

عدالت عالیہ نے ڈی جی پی ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ واٹر ایمرجنسی کے حوالے سے اداروں کو لکھیں، اگر کوئی عملدرآمد نہیں کرتا آپ میرے پاس آئیں۔

لاہور ہوئیکورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایف آئی ار کی بجائے بھاری جرمانوں کی تجویز دیتے ہوئے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

Similar Posts