اسرائیلی اہلکاروں نے غزہ میں انسانی ڈھال کے استعمال کا اعتراف کیا، امریکی انٹیلی جنس کا انکشاف

امریکی انٹیلی جنس اداروں نے گزشتہ سال ایسی معلومات اکٹھی کیں جن میں اسرائیلی اہلکاروں کو اس بارے میں گفتگو کرتے سنا گیا کہ ان کے فوجیوں نے فلسطینیوں کو ان سرنگوں میں بھیجا جو ممکنہ طور پر بارودی مواد سے بھری ہو سکتی تھیں۔ یہ انکشاف سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے آخری ہفتوں میں وائٹ ہاؤس کو پیش کیا گیا۔

دو سابق امریکی حکام کے مطابق، امریکا نے گزشتہ سال ایسی انٹیلی جنس معلومات حاصل کیں جن سے ظاہر ہوا کہ اسرائیلی حکام اس بات پر گفتگو کر رہے تھے کہ ان کے فوجیوں نے فلسطینیوں کو غزہ کی ان سرنگوں میں بھیجا جنہیں وہ بارود سے بھری ہوئی سمجھتے تھے۔


AAJ News Whatsapp

یہ معلومات وائٹ ہاؤس کے ساتھ شیئر کی گئیں اور بائیڈن انتظامیہ کے آخری ہفتوں میں امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے ان کا تجزیہ کیا۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا ممنوع ہے۔

ذرائع کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کے اندر پہلے سے ہی ایسی رپورٹس پر تشویش پائی جاتی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کو اپنی حفاظت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، واشنگٹن کی جانب سے اپنی انٹیلی جنس معلومات جمع کیے جانے کی یہ پہلی رپورٹ ہے۔

اسرائیلی فوجیوں کا عام شہریوں کے قتل اور انسانی ڈھال بنانے کا اعتراف

امریکی حکام کے مطابق، 2024 کے آخری مہینوں میں اکٹھی کی گئی ان معلومات نے وائٹ ہاؤس میں اس بات پر سوالات کھڑے کر دیے کہ آیا یہ طریقہ کار وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہا تھا اور کیا فوجی قیادت کی جانب سے اس کی اجازت دی گئی تھی۔

ان حکام نے، جنہوں نے حساس نوعیت کی معلومات پر بات چیت کی شرط پر نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ انٹیلی جنس میں جن فلسطینیوں کا ذکر ہے وہ عام شہری تھے یا قیدی۔

بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج معصوم بچوں کو انسانی ڈھال بنانے لگے، ویڈیو منظرعام پر

رائٹرز کے مطابق، یہ واضح نہیں کہ بائیڈن انتظامیہ نے یہ انٹیلی جنس معلومات اسرائیلی حکومت کے ساتھ شیئر کیں یا نہیں۔ سی آئی اے اور سابق بائیڈن حکام نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ “عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے یا انہیں کسی فوجی کارروائی میں زبردستی شامل کرنے” کی سختی سے ممانعت کرتی ہے۔ فوجی پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈویژن نے ان الزامات پر تحقیقات شروع کر دی ہیں جن میں فلسطینیوں کے فوجی کارروائیوں میں شامل کیے جانے کا ذکر ہے۔

اسرائیلی حکومت نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی کہ آیا اس نے امریکی حکومت سے اس انٹیلی جنس پر بات چیت کی ہے یا نہیں۔

دوسری جانب، مختلف عالمی رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حماس نے بھی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، خاص طور پر اسپتالوں جیسی شہری عمارتوں میں عسکری ٹھکانے بنا کر۔ تاہم، حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں حماس کے عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بنایا اور 1200 سے زائد کو ہلاک کیا، جبکہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی جوابی کارروائیوں میں اب تک تقریباً 69 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکی انٹیلی جنس میں یہ معاملہ واحد نہیں تھا۔ بائیڈن انتظامیہ کے آخری مہینوں میں دیگر رپورٹس بھی زیرِ گردش تھیں جن میں اسرائیلی فوج کی غزہ میں کارروائیوں پر اندرونی سطح پر ہونے والی بحثوں اور ممکنہ جنگی جرائم کے خدشات کا ذکر تھا۔

Similar Posts