۔ملکی استحکام، شفافیت اور مالیاتی نظم و ضبط کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔عالمی جریدہ بلوم برگ کے مطابق پاکستان کے چھوٹے سرمایہ کاروں نے اسٹاک میں 40 فیصد اضافہ کیا۔
2025 میں 100 انڈیکس میں 40 فیصد اضافہ پاکستان کو ایشیا کی بہترین مارکیٹ بناتا ہے۔برسوں کی سیاسی بے یقینی کے بعد اسٹاک مارکیٹ کا یہ اعتماد پاکستانی معیشت کے درست سمت میں آگے بڑھنے کا ثبوت ہے۔
بلوم برگ کا کہنا ہے کہ 2023 میں پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے تک پہنچ گیا تھا مگر اب صورتحال ڈرامائی طور پر بہتر ہوئی ہے حکومتی استحکام، مضبوط اصلاحات اور خطرہ سے پاک سرمایہ کاری نے پاکستانیوں کو بڑی تعداد میں اسٹاک مارکیٹ کی طرف راغب کیا۔
صرف ستمبر کی سہ ماہی میں 36 ہزار سے زائد نئے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھولے گئے اکتوبر میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا روزانہ تجارتی حجم 200 ملین ڈالر تک پہنچ گیا، جو 2017 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2025 میں موثر معاشی اصلاحات کی بدولت ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز اور فِچ ریٹنگز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کی۔عالمی ریٹنگز میں بہتری کو مالی نظم و ضبط اور حکومتی اصلاحاتی اقدامات پر بین الاقوامی سطح پر اعتماد کے اظہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہاامریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری میں پاکستان کی عسکری قیادت نے نمایاں کردار ادا کیا عسکری قیادت کی 2030 تک توسیع کو سیاسی اور معاشی استحکام کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
سویڈن کی کمپنی ٹنڈرا فاؤنڈر اے بی کے سی ای او میٹیاس مارٹنسن نے کہا “پاکستان کئی سال کے سیاسی عدم استحکام کے بعد اب ایسے دور میں داخل ہو چکا ہے جس میں استحکام کا امکان زیادہ ہے۔
مالیاتی نظم و ضبط بہتر ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں میں بھی شفافیت آئی ہے۔پاکستان کی ابھرتی ہوئی معیشت، بہتر معاشی اہمیت اور تیز رفتار اصلاحات ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سنہری مواقع فراہم کر رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تیزی آنے والے برسوں میں پاکستان کو علاقائی معاشی مرکز بنانے کی سمت اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔