ریفرنڈم کے دوران سکھ برادری نے بھارتی حکومت کے مبینہ جابرانہ اقدامات اور مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی۔
علیحدگی پسند تنظیم “سکھ فار جسٹس” (SFJ) کے مطابق شدید سردی کے باوجود ہزاروں سکھوں نے طویل قطاروں میں گھنٹوں کھڑے ہو کر ووٹ ڈالا۔
تنظیم کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے ریفرنڈم کو “ہندوتوا کے دہشت گرد مودی کی گولی اور بم کا جواب” قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت کی “سیاسی موت” صرف بیلٹ اور عالمی احتساب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے مزید کہا کہ 1984 کی سکھ نسل کشی کے بعد اب بھارتی حکومت پنجاب میں معاشی دباؤ اور استحصال کے ذریعے سکھ برادری کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیڈین ایجنسیز پہلے ہی بھارتی نیٹ ورکس کی نشاندہی کر چکی ہیں جو مبینہ طور پر سکھوں کے قتل اور بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔
سکھ فار جسٹس کے مطابق بھارتی ریاستی ظلم اور سیاسی دباؤ کے باوجود خالصتان تحریک عالمی سطح پر تیزی سے مضبوط ہو رہی ہے اور بڑی تعداد میں سکھ آزاد ملک کے قیام کے مطالبے کے ساتھ میدان میں آ چکے ہیں۔