ہائیکورٹ میں کریڈٹ کارڈ بنانے والی خاتون سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کے مقدمے میں ملزمان کی عدن گرفتاری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں ایس پی انویسٹی گیشن کی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم زونیب کو گرفتار کرنے کے لیئے چھاپے مارے گئے۔ ملزم گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
درخواستگزار کے وکیل قمر عباس ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ مفرور ملزم نے مزید تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیں ہیں، پولیس نے نہ ملزم گرفتار کیا نہ سوشل میڈیا سے نازیبا ویڈیو ہٹائی۔
ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ اس کیس کی تفتیش میں میری زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔ جسٹس نثار بھمبرو نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پولیس کیسے تفتیش سے انکار کرسکتی ہے۔ آپ کون ہوتے ہیں سرکاری کام سے انکار کرنے والے، یاد رکھیں مقدمے کے فیصلے تک پولیس کو کلین چٹ نہیں ملے گی۔
عدالت نے مقدمے کی تفتیش ایڈیشنل آئی جی کے سپرد کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ہدایت کی ایڈیشنل آئی جی ذاتی نگرانی میں تفتیش کروائیں۔مفرور ملزم اور اس کے سہولتکاروں کو گرفتار کریں۔
تفتیش میں ناکام رہنے والے پولیس افسران کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے۔ سوشل میڈیا سے خاتون کی ویڈیو اور تصاویر ہٹائی جائیں۔عدالت نے حکمنامے کی نقول آئی جی سندھ کو ارسال کرنے کا حکم دیدیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ملزمان نے خاتون کو ٹیپو سلطان کے علاقے میں بلا کر زیادتی نشانہ بنایا تھا۔