’’کترینہ ‘‘ بیچاری

بات ہی ایسی ہوگئی ہے کہ جس پر جتنا بھی دکھ کا اظہار کیا جائے کم ہوگا۔ہمارا تو دکھ کے مارے یہ حال ہوگیا ہے کہ جب کھانا کھانے بیٹھتے ہیں تو بے خیالی میں دو چار روٹیاں زیادہ ٹھونس لیتے ہیں اور ایک پلیٹ کی جگہ چار خالی کردیتے ہیں اور چائے کا پوچھیے مت، بھرتے رہتے ہیں اور انڈیل رہتے ہیں۔وجہ یہی کہ خیال اس دکھ اس غم اور اس صدمے میں اٹکا رہتا ہے۔

میں کون ہوں، میں کہاں ہوں، مجھے یہ ہوش نہیں

 یہ کیا جگہ ہے جہاں ہوں، مجھے یہ ہوش نہیں

یہ انتہائی دکھت،جانکاہ اور صدمہ پہنچانے والی چیز اپنی پیاری پیاری آئٹم گرل کرینہ سیف کے بارے میں ہے جسے پٹودی خان کی معاونہ ومشیرہ ،بیانات اور خرافات کے منصب سے ہٹا دیا گیا ہے۔

آئے ہے کسی عشق پہ رونا غالب

کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد

حالانکہ وہ ائٹم گرل نمبرون ہوگئی تھی، تماشائی اسے دیکھ کر دیوانے ہوجاتے تھے۔

تھرتھرائی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں

کوئی بدلی تری پازیب سے ٹکرائی ہے

کیا آواز تھی اس کی۔فضا گونج اٹھتی تھی۔ گھنگرو ٹوٹ ٹوٹ کر اڑنے لگے اور بکھر بکھر کر چاروں طرف پھیل جاتے تھے۔

موہے آئی نہ جگ سے لاج

میں اتنا زور سے ناچی آج

کہ گھنگرو ٹوٹ گئے

ہم تو سمجھ رہے تھے کہ آج کل میں وہ سیف علی خان کی جگہ لینے والی ہے کیونکہ وہ اس کے آئٹم سانگز کے مقابل کر رہ گیا تھا بلکہ اگر بیانات کی مسلسل لگاتار اور موسلا دھار بارش کے سلسلے میں بات کی جائے تو سیف علی خان کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہ گئی تھی، محسوس ہوتا تھا۔

اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک

شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو

لیکن باقی کو تو جانے کیا ہوگیا کہ اس نے کرینہ کے آئٹم سانگ کو درمیان میں روک دیا بلکہ ساری محفل ہی درہم برہم کردی۔ ایسا لگتا ہے جیسے شرمیلی ٹیگور ی کا دماغ الٹ گیا ہو۔

کسی کے آتے ہی ساقی کے ایسے ہوش گئے

شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں

حالانکہ ہمارا خیال ہے کہ پردہ اسکرین پر بہت سی آئٹم گرلز نے اپنے جلوے دکھائے ہیں، ان میں کرینہ سیف جیسی اور کوئی نہیں تھی۔ نہ ماضی میں نہ حال میں اور نہ مستقبل میں کوئی امکان نظر آتا ہے۔واہ جی واہ کیا ناچتی تھی ،کیا گاتی تھی اور کیا اعضا کی آْزاد شاعری کرتی تھی۔

 اس نے اپنے سے پہلے جو امپورڈ اداکارہ تھی، اسے ایسا اسکرین آوٹ کیا کہ اخباروں میں وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہ گئی۔ ہم نے بڑی کوشش کی یہ پتہ لگانے کی کہ آخر شرمیلی ٹیگوری عرف’’بانی‘‘ کو اچانک کیا سوجھی کہ ساری محفل درہم برہم کردی۔ایسا لگتا ہے کہ وہ جس ’’عاملہ کاملہ‘‘ کا مرید ہے ۔ اس نے اس کے پتلے میں کچھ زیادہ ہی سوئیاں چھبوئی ہوں۔جب آئٹم گرل کرینہ سیف نے اداکاری کا آغاز کیا اور سماں باندھ دیا تھا، ہم نے اسے سمجھایا تھا کہ اتنی زیادہ اپنی جان مت تھکا، یہ شرمیلی ٹیگوری بڑی بے مروت، بے وفا، بیگانہ دل ہے، تم نہ مانو لیکن اس نے تمہارے جیسے بہت سوں کو برباد کیا ہے۔اس کی شاہی طبعیت کا کوئی بھروسہ نہیں، گھڑی میں تولہ گھڑی میں ماشہ۔کتنے بڑے بڑے فنکار تھے جو اس کے گرد ناچے لیکن اس نے سب کا فائدہ اٹھا کر ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا ہے۔کچھ شاہی مزاج ہی ایسا ہے۔ ذرا سی بات بلکہ بات بے بات پر برسوں کا یارانہ بھلا دیتی ہے۔

آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربان

بھولے تو یوں کہ جیسے کبھی آشنا نہ تھے

لیکن نادان ’’کرینہ‘‘ نہیں مان رہی تھی اور گھنگرو توڑ توڑ کر ناچ رہی تھی، اب بھگتو۔ہر روز کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتی رہتی تھی۔ فلاں نے یہ کیا۔اس کی ٹانگیں کانپ گئی ہیں۔اس کے اوسان خطا ہوگئے ہیں ۔ اب اس کی فلمیں فلاپ ہوگئی ہیں۔لوگ اسے بددعائیں دے رہے ہیں ،کوس رہے ہیں،اب اس کا باپ بھی اسے نہین بچا سکے گا۔ اس کی نیا ڈوب گئی۔اس کرینہ سیف کا یوں حشرنشر دیکھ کر ہمیں برطانوی تاریخ کا ایک کردار یاد آگیا۔ لارڈ جنرل کرامویل

’’یہ صلا ملا ہے مجھ کو تیری عاشقی کے پیچھے‘‘۔

Similar Posts