امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ جنوبی سوڈان کے پاسپورٹ ہولڈرز کے تمام امریکی ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور مستقبل میں بھی ان کے لیے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ جنوبی سوڈان کی جانب سے اپنے شہریوں کی واپسی کے معاملے میں تعاون نہ کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے تحت اس نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے جو ایک خاص ملک کے تمام پاسپورٹ ہولڈرز کو نشانہ بناتا ہے۔ اس سے قبل جنوبی سوڈانی شہریوں کو امریکی ”ٹیمپرری پروٹیکٹڈ اسٹیٹس“ (TPS) کے تحت تحفظ حاصل تھا، جو مئی 2025 تک برقرار رہنے والے تھے۔
امریکہ نے جنوبی سوڈان کی عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی شہریوں کی واپسی کو فوری طور پر قبول کرے تاکہ یہ ویزا پابندیاں ختم کی جا سکیں۔
جنوبی سوڈان کا موجودہ سیاسی بحران اور جنگ کے خطرات، جو 2013 سے 2018 تک جاری رہے، اس اقدام کا اہم پس منظر ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اس فیصلے کو فوری طور پر نافذ کرنے کی بات کی ہے اور کہا ہے کہ جب تک جنوبی سوڈان مکمل تعاون نہیں کرتا، اس کے شہریوں کے لیے ویزے کی کارروائی جاری رہے گی۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب جنوبی سوڈان کی عبوری حکومت کے ساتھ امریکہ کا تعلق مشکلات کا شکار ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر ملکوں کے ساتھ امیگریشن پالیسی پر بھی شدید بحث جاری ہے۔