طالبان کی دہشتگرد تنظیموں کو اسلحے کی فروخت عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن گئی

0 minutes, 0 seconds Read

افغانستان سے 2021 میں ہوئے امریکی انخلاء کے بعد افغان طالبان نے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت کو فروغ دینا شروع کیا ہوا ہے، جو نہ صرف پاکستان کی داخلی سیکیورٹی کے لیے بلکہ عالمی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، طالبان دہشتگرد گروپوں کو اسلحہ فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔

طالبان کے زیر قبضہ امریکی ساختہ ہتھیار اب القاعدہ اور فتنتہ الخوارج جیسے دہشتگرد گروپوں کے پاس پہنچ چکے ہیں، جس سے ان گروپوں کی دہشتگردی کی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے افغانستان کو اسلحہ کی بلیک مارکیٹ کا مرکز بنا دیا ہے، جہاں امریکی ساختہ ہتھیار اسمگل کر کے دہشتگردی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

امریکی صدر نے بھی اس بات کا ذکر کیا کہ امریکی انخلاء کے دوران افغانستان میں اربوں ڈالر مالیت کا اسلحہ چھوڑا گیا تھا، جس کا فائدہ طالبان اور دہشتگرد تنظیموں کو ہو رہا ہے۔

افغان طالبان کے زیر سایہ، القاعدہ کے دہشتگرد امریکی رائفلز سے لیس ہو چکے ہیں اور طالبان ان ہتھیاروں کو طاقت کے مظاہرے اور خوف پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان نے اسلحے کی غیر قانونی فروخت کو اپنی ریاستی پالیسی بنا لیا ہے، اور یہ ہتھیار واٹس ایپ گروپس کے ذریعے بیچے جا رہے ہیں۔

افغان حکومت بگرام ایئربیس پر امریکی ہتھیاروں کی تربیت سے فتح کا تاثر دے رہی ہے، تاہم اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے مطابق طالبان کی ہتھیاروں تک رسائی عالمی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ عالمی برادری کو افغان طالبان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس غیر قانونی اسلحہ کی تجارت اور دہشتگردی کو روکا جا سکے۔

Similar Posts