افغان طالبان کی امریکہ سے کابل میں سفارتخانہ کھولنے کی درخواستیں، واشنگٹن کا جواب

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان کی کسی بھی حکومت نہیں کرتا اس لئے اس کا کابل میں سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔

سیاسی تجزیہ کار جانت فہیم چکڑی نے کہا کہ افغانستان ممکنہ طور پر امریکہ کی خارجہ پالیسی کا تیسرا یا چوتھا درجے کا ترجیحی معاملہ بن چکا ہے، اور افغانستان کے حوالے سے امریکی پالیسی اب تک واضح نہیں ہے۔

دریں اثنا امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جیمز ہیوٹ نے ایک امریکی اخبار کو بتایا کہ واشنگٹن نے کابل میں افغان سفارت خانے کی منتقلی کے بارے میں کوئی وعدہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا ہم نے کابل میں افغان سفارت خانے کے حوالے سے کوئی وعدے نہیں کیے اور اس بارے میں کوئی بات چیت بھی نہیں ہو رہی ہے۔

سیاسی امور کے ماہر محمد اسلم دانشمل نے کہا عبوری افغان حکومت کو اپنے داخلی معاملات پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے تاکہ عالمی تنہائی سے بچ سکے اور بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کے قیام کی راہ ہموار کر سکے۔

دوسری طرف سیاسی تجزیہ کار گل محمد الدین محمدی نے کہا کہ جب تک اہم معاملات پر سیاسی اتفاق رائے نہیں ہوتا، سفارت خانوں کے کھولنے جیسے معاملات پر بات چیت کرنا غیر حقیقت پسندانہ ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کا یہ انکار اس بات کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسلامی امارات کے ایک ترجمان نے اس سے قبل یہ کہا تھا کہ کابل میں امریکی سفارت خانہ کھولنے اور واشنگٹن میں افغان سفارت خانہ عبوری حکومت کو منتقل کرنے کے معاملے پر امریکی وفد کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی اور اب وہ جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔

Similar Posts