عالمی خبر رساں ادارے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معافی کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور معافی ملنا ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس اور حزب اللہ کے خلاف کارروائی کو اپنی بڑی کامیابیاں قرار دیتے ہوئے کرپشن مقدمات پر استثنیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملک جن حالات سے گزر رہا ہے اور جن خطرات کا سامنا ہے۔ اس میں ضروری ہے کہ میں یکسوئی سے کام کرسکوں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان مقدمات کی وجہ سے وقت برباد ہوتا ہے اور ملکی مفاد کے معاملات تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کرپشن مقدمات پر معافی کی اپیل اپنے صدر اسحاق ہرزیوگ سے کی جنھوں نے آج اپنا ردعمل دیدیا۔
اسرائیلی صدر نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی معافی کی درخواست پر فیصلہ کرتے وقت وہ صرف ریاست اور اسرائیلی معاشرے کے مفاد کو مدِ نظر رکھیں گے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر جارحانہ بیانات ان کے فیصلے کو متاثر نہیں کرسکیں گے۔
اسرائیلی صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزیراعظم نیتن یاہو کی معافی کی درخواست بہت مناسب اور محتاط انداز میں زیرِ غور لائی جائے گی۔
حیرت انگیز طور پر انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ معافی کی درخواست ملک کے بہت سے لوگوں، مختلف طبقات اور برادریوں کو بے چینی میں مبتلا کر رہی ہے اور شدید بحث و تنقید کا باعث بن رہی ہے۔
اسرائیلی صدر نے اس معاملے پر رائے کے لیے عوام سے ویب سائٹ پر اظہار خیال کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ عزت اور احترام کے ساتھ بحث و مباحثے اور اصلاح کے لیے کی گئی تنقید کو خوش آمدید کہیں گے۔