میانمار میں آن لائن دھوکہ دہی میں ملوث ‘فراڈ سینٹرز’ کے خلاف مقامی فوج نے بڑا کریک ڈاؤن کیا۔ اس دوران 38 پاکستانیوں سمیت سیکڑوں غیر ملکیوں کو بازیاب کرالیا گیا۔
بازیاب کرائے گئے لوگ مختلف ایجنٹوں کے ذریعے نوکری یا بہتر روزگار کے جھانسوں زریعے غیر قانونی طور پر میانمار لائے گئے تھے، جہاں اُن سے زبردستی آن لائن فراڈ کروایا جاتا تھا۔
میانمار حکام کے مطابق جب کارروائی شروع ہوئی تو متعدد افراد فرار کی کوشش میں سرحد عبور کرتے ہوئے تھائی لینڈ کی حدود میں داخل ہوگئے، جن میں 38 پاکستانی بھی شامل تھے۔ تھائی آرمی نے انہیں اپنی تحویل میں لیا اور باقاعدہ ریسکیو آپریشن کے تحت انہیں بنکاک امیگریشن سینٹر منتقل کردیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام پاکستانی مرحلہ وار اپنے وطن واپس بھیجے جائیں گے۔
تھائی حکام نے حکومتِ پاکستان کو اس حوالے سے ایک خط بھی لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مزید 60 پاکستانی ابھی تک شیلٹر ہاؤس میں موجود ہیں جن کی شناخت اور دستاویزات کی جانچ کا عمل جاری ہے۔
خط میں پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وطن واپس پہنچنے والے تمام افراد سے تفتیش کی جائے تاکہ اُن ایجنٹوں کو پکڑا جاسکے جو نوجوانوں کو نوکری کا لالچ دے کر بیرون ملک اسمگل کرتے ہیں۔
تھائی حکومت نے ایک اور اہم تجویز یہ دی ہے کہ ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کے نام پانچ سال کے لیے ای سی ایل میں ڈالے جائیں تاکہ وہ دوبارہ ایسے نیٹ ورکس کا شکار نہ ہوں اور انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو روکا جاسکے۔
حکام کے مطابق باقی پاکستانیوں کو بھی جلد وطن واپس بھیج دیا جائے گا، جبکہ ایجنٹوں کے خلاف پاکستان میں کارروائی کا معاملہ متعلقہ اداروں کو بھجوا دیا گیا ہے۔
