امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں اضافے کے باعث تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے، آج بھی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس کی سب سے بڑی وجہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ ہے جس سے کساد بازاری کا خطرہ پیدا ہوگیا جس کے باعث تیل کی مانگ میں مزید کمی آسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 3.5 فیصد فی بیرل کمی کے بعد 63.30 ڈالر ہوگئی ہے جبکہ امریکی کروڈ فیوچر کی قیمت 3.6 فیصد کم ہوگئی ہے۔ یہ سال 2021 کے بعد پہلی بار یو ایس کروڈ فی بیرل 56.7 ڈالر پر آگیا ہے۔
اتوار کی رات امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ سے منسلک فیوچرز 3 فیصد سے زیادہ گر کر 59.78 ڈالر پر آ گئے۔ یہ اقدام پچھلے ہفتے بیک ٹو بیک 6% کمی کے بعد آیا ہے۔ ڈبلیو ٹی آئی اب اپریل 2021 کے بعد سب سے کم ہے۔
ٹرمپ کے جارحانہ فیصلوں نے بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹس کا بٹہ بٹھا دیا
چین کی جانب سے امریکی اشیاء پر محصولات میں اضافے کے بعد جمعہ کو تیل کی قیمتوں میں 7 فیصد کمی ہوئی، جس سے تجارتی جنگ مزید بگڑ گئی۔ اس سے سرمایہ کاروں کو لگتا ہے کہ کساد بازاری کا زیادہ امکان ہے، جس سے تیل کی قیمتوں کو نقصان پہنچے گا۔
ایک کموڈٹی تجزیہ کار سترو یوشیدا کے مطابق تیل کی قیمتیں گرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ پریشان ہیں کہ محصولات عالمی معیشت کو نقصان پہنچائیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اوپیک (OPEC) کا تیل کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ فروخت کے دباؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔ اور، انہوں نے خبردار کیا کہ چین کے علاوہ دیگر ممالک کے ٹیرف حالات کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔
50 سے زائد ممالک کا ٹیرف میں نرمی کرنے کیلئے امریکہ سے رابطہ
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعدد ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کے بعد عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل اور امریکی کروڈ آئل کی قیمت میں ابتک فی بیرل 12 ڈالر کی کمی ہوچکی ہے۔
ایشیائی اسٹاک میں شدید گراوٹ
ایشیا میں بڑے اسٹاک انڈیکس میں پیر کے روز کو شدید گراوٹ دیکھنے میں آئی کیونکہ امریکی حکام نے اپنے وسیع تر ٹیرف منصوبوں سے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کیا اور سرمایہ کاروں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہ کساد کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر آئندہ ماہ مئی میں امریکی شرح سود میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
فیوچر مارکیٹوں نے رواں سال امریکی شرح سود میں تقریباً 5 سہ ماہی پوائنٹس کی کمی کی توقع ظاہر کی، جس سے ٹریژری ییلڈز میں تیز کمی آئی اور امریکی ڈالر کمزور ہوا۔
یہ سب ہنگامہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں دو ٹوک الفاظ میں بتایا کہ سرمایہ کاروں کو اپنی دوا لینا ہوگی اور وہ چین کے ساتھ اس وقت تک کوئی معاہدہ نہیں کریں گے جب تک امریکی تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہ ہو جائے۔
سرمایہ کاروں کو توقع تھی کہ بھاری مالی نقصانات اور ممکنہ معاشی نقصان ٹرمپ کو اپنی تجارتی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کریں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ نقصانات بڑے پیمانے پر ہوئے ہیں، حال ہی میں تقریباً 6 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹوں کا صفایا ہو گیا ہے۔ ٹرمپ کے محصولات نے کساد بازاری کے خدشات کو جنم دیا ہے، اور بہت سے لوگ اب توقع کر رہے ہیں کہ فیڈرل ریزرو اس سال کئی بار شرح سود میں کمی کرے گا۔ اس کے باوجود، ٹرمپ اپنے ٹیرف کے منصوبوں پر کاربند ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ سرمایہ کاروں کو اس کے نتائج کو قبول کرنا پڑے گا۔