باغ ابن قاسم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ میں خود بچوں والا ہوں، ابراہیم کی والدہ کی چیخیں سُن کر بہت تکلیف پہنچی، اب اس واقعے پر کوئی بلیم گیم نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور میئر اعتراف کرتا ہوں کہ ہم اس واقعے کو روک نہیں سکے تاہم مستقبل میں روک تھام کیلیے اس حادثے کو مثال بناکر اقدامات کریں گے۔ میئر کراچی نے کہا کہ میں نے ابراہیم کے اہل خانہ سے معافی مانگی جبکہ اپنی اور انتظامیہ کی جانب سے بھی سب سے معافی مانگتا ہوں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اس دلخراش واقعے کے بعد وزیراعلیٰ نے اجلاس بلایا اور ہم نے پہلے مرحلے میں چند افسران کو معطل کیا ہے جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کراچی کا میئر ہوں اور میری سیاسی جماعت نے مجھے چننا ہے، بہت سارے لوگ اتفاق اور اختلاف کرتے ہیں مگر اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئے کہ ہم اپنی کوتاہی کی ذمہ داری لیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے حالات الزام لگانے سے نہیں بلکہ درست فیصلوں سے بہتر ہوں گے، میں کسی جماعت کا نہیں، کراچی کا میئر ہوں، ہم سب کو اپنے اندر جھانکنے کی ضرورت ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غم کے اس موقع پر سیاست یا الزام تراشی اخلاقی طور پر درست نہیں ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں اس واقعے پر بیلم گیم میں نہیں جانا چاہتا اور مکمل ذمہ داری لے رہا ہوں، یہ حقیقت ہے کہ ریڈ لائن کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے، جلد اس حوالے سے تفصیلات بھی پیش کروں گا۔
میئر کراچی نے بتایا کہ شہر میں 2 لاکھ 45 ہزارگٹر کے ڈھکن ہیں، اگر کہیں کھلا مین ہول ہو تو شہری 1334 پر کال کریں اور اگر اقدامات نہ ہو تو میرے علم میں لایا جائے۔