ایسا ہی ایک واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ میں پیش آیا جہاں ایک بھائی نے دوسرے بھائی کو محض انشورنس کی رقم کی لالچ میں بیدردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
30 سالہ ملزم نریش کو کاروبار میں پہ در پہ نقصان ہوا اور وہ ڈیڑھ کروڑ روپے کے قرضے میں جکڑ گیا تھا۔
جس پر اس نے قرضہ چکانے کے لیے ایک شیطانی منصوبہ بنایا کہ اگر بڑا بھائی وینکٹیش کے انشورنس کروا کر اسے قتل کردیا جائے تو بڑی رقم مل سکتی ہے۔
37 سالہ وینکٹیش ذہنی معذور تھا اور اسی لیے شادی بھی نہیں ہوئی تھی۔ اگر وہ مرتا ہے تو پالیسی کی رقم نریش کو مل سکتی تھی۔
نریش نے اپنے شیطانی منصوبے پر عمل کرنے کی ٹھانی اور 4 مختلف انشورنس کمپنیوں سے بھائی وینکٹیش کے نام پر 4 کروڑ 14 لاکھ روپوں سے زائد کی انشورنس پالیسیاں لیں۔
اس نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ بھائی کے نام پر ایک بینک سے 20 لاکھ روپے کا قرضہ بھی حاصل کرلیا کیوں کہ موت کی صورت میں بینک قرضہ معاف کردیتی ہے۔
یہ دونوں کام کرنے کے بعد نریش نے اپنے دوست راکیش کی مدد سے ایک گاڑی لی اور اپنے بھائی کو کچل دیا۔
نریش نے بھائی کی موت کو ٹریفک حادثہ قرار دیا اور انشورنس کی رقم کے لیے کلیم جمع کرایا تاہم انشورنس کمپنیوں کو شک ہوگیا۔
انشورنس کمپنیوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی اور یوں نریش کے خلاف باقاعدہ تفتیش کا آغاز ہوا جس میں کچا چٹھا کھل گیا۔
نریش نے اعتراف کرلیا کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا قتل ہے۔ پولیس نے نریش کے دو دوستوں کو بھی حراست میں لے لیا۔