وزیراعظم محمد شہباز شریف اور کرغزستان کے صدر صادر ژاپاروف کی وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ دو طرفہ مذاکرات میں وزیراعظم کی معاونت ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف، سمیت دیگر اہم وفاقی وزراء اور سینئر سرکاری حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان جمہوریہ کرغزستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو نہایت اہمیت کی نظر سے دیکھتا ہے۔ وزیراعظم نے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ کے لیے پاکستان کی “ویژن سینٹرل ایشیا” پالیسی کے تحت اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں رہنماوں نے پاکستان اور کرغزستان کے تعلقات جو تاریخی روابط، مشترکہ تہذیب و اقدار اور علاقائی امن و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر قائم ہیں انکے فروغ اور توسیع کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں رہنماوں نے ممالک کے درمیان جاری باہمی تعاون اور بالخصوص تجارت، توانائی، مواصلات اور عوامی روابط کے شعبوں میں شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
باہمی اقتصادی تعاون میں اضافے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں رہنماوں نے دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
تجارت کا حجم 200 ملین امریکی ڈالر تک لایا جائے گا
مزید براں، دورے کے دوران دستخط شدہ معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر موثر عمل درآمد کے ذریعے 2027۔2028 تک دو طرفہ تجارت کا حجم 200 ملین امریکی ڈالر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں رہنماوں نے ملاقات کے دوران 28-29 جولائی 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ کرغزستان پاکستان مشترکہ سرکاری کمیشن کے پانچویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں ممالک نے علاقائی استحکام کے لیے توانائی کے شعبہ میں تعاون کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوۓ CASA-1000 منصوبے پر بروقت اور موثر عملدرآمد کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔
یہ منصوبہ علاقائی توانائی تعاون میں اہم سنگِ میل اور وسطی و جنوبی ایشیا کے درمیان ایک اہم رابطہ ہے۔
دونوں رہنماوں نے جمہوریہ کرغزستان اور پاکستان کے درمیان محفوظ، مستحکم و دیر پا اور کثیر الجہتی روابط کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس تناظر میں دو طرفہ اور علاقائی تجارت میں مزید اضافہ کے لیے پاکستان اور کرغزستان کے درمیان “کواڈرلیٹرل ٹریفک ان ٹرانزٹ ایگریمنٹ (QTTA)” کے تحت روڈ کوریڈور کے فعال ہونے پر اظہاراطمینان کیا گیا۔
مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اور علاقائی امن و سلامتی کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تنازعات کو بین الاقوامی قانون، باالخصوص اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، پر امن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
افغان حکومت عالمی برادری سے کیے وعدے پورے، پاکستان کے سیکیورٹی خدشات دور رکے، اتفاق
دونوں رہنماؤں نے پُرامن اور مستحکم افغانستان اور افغان عوام کے لیے پائیدار مستقبل کے عزم کا اعادہ کیا اور اتفاق کیا کہ افغان طالبان حکومت کو بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے چاہئیں اور پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری امن کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ایک خودمختار، قابل عمل، متحد اور آزاد فلسطینی ریاست جو جون 1967 سے قبل کی سرحدوں اور القدس الشریف بطور دارالخلافہ پر مشتمل ہو کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
توانائی، معدنیات، تجارت، تعلیم، قانون و انصاف، ثقافت اور سیاحت پر 15 ایم او یوز سائن
اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں بشمول توانائی، معدنیات، تجارت، تعلیم، قانون و انصاف، ثقافت اور سیاحت میں باہمی دلچسپی کی 15 مفاہمت کی یاد داشتوں کے تبادلے اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم پاکستان اور جمہوریہ کرغزستان کےصدر نے شرکت کی۔
قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نےکرغزستان کے صدر عزت ماب کا وزیراعظم ہاوس اسلام آباد میں پرتپاک استقبال کیا۔
وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر جمہوریہ کرغزستان کےصدر عزت ماب جناب صادر ژاپاروف کو پاکستان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ سرکاری استقبالیہ تقریب کے بعد دونوں رہنماوں کے درمیان ذاتی سطح پر ملاقات ہوئی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نے کرغزستان کے صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے بھی مشترکہ گفتگو کی جس میں ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے نکات پر روشنی ڈالی گئی۔