عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق معافی نامے کے بعد یہ بحث زور پکڑنے لگی تھی کہ کرپشن مقدمات ختم کرنے کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو سیاست سے ریٹائرمنٹ لے لینی چاہیے۔
اپوزیشن جماعت نے اسرائیلی صدر پر زور دیا تھا کہ نیتن یاہو کو کرپشن مقدمات میں معافی سیاست کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہنے کی شرط پر دی جانی چاہیئے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف جاری کرپشن مقدمات پر نہ تو پلی بارگین کریں گے اور نہ سیاست چھوڑیں گے۔
ان خیالات کا اظہار اسرائیلی وزیراعظم نے یروشلم میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مخالفین میرے مستقبل کے بارے میں بہت فکرمند دکھائی دیتے ہیں حالانکہ میرے سیاسی مستقبل کا فیصلہ صرف اور صرف عوام کریں گے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو پر 2020 سے ایک مقدمے میں رشوت اور تین مقدمات میں دھوکا دہی اور اعتماد شکنی کے الزامات ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ میڈیا پر اثرانداز ہونے اور قیمتی تحائف کے بدلے حکومتی فیصلوں میں مداخلت کی تاہم اسرائیل حماس جنگ کے بعد سے مقدمات کی سماعت تعطل کا شکار ہیں۔
جس پر گزشتہ ہفتے نیتن یاہو نے صدر اسحاق ہرزویگ کو کرپشن مقدمات میں معافی کی درخواست دی تھی جس میں اسرائیلی وزیراعظم نے نہ تو کسی جرم کا اعتراف کیا اور نہ ہی کسی قسم کی ندامت ظاہر کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی کرپشن مقدمات میں معافی کی درخواست پر صدر کو کوئی فیصلے کرنے میں کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق اسرائیلی شہریوں کی اکثریت نیتن یاہو کو بغیر اعترافِ جرم معافی دینے کے خلاف ہے۔
عوامی سروے میں 53.2 فیصد افراد نے اس کی مخالفت کی جب کہ 42.4 فیصد نے حمایت کی جبکہ 4.4 فیصد کی کوئی رائے نہیں تھی۔