ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی آر اے) کی جانب سے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی جاری کردیا گیا۔
این او سی کا اجرا ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرزکیلئے باقاعدہ ریگولیٹری فریم ورک کی کوششوں کا حصہ ہے اور اسے سرکاری اداروں کیساتھ مشاورت اور باضابطہ جائزہ کارروائی کے بعد جاری کیا گیا۔
این او سی میں کہا گیا ہے کہ بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو پاکستان میں کرپٹو اور ڈیجیٹل کرنسی کی ابتدائی تیاری اور مشاورتی سرگرمیاں کی اجازت ہوگی۔ ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کا مقصد جدت کافروغ، مارکیٹ کی شفافیت اور صارفین کا تحفظ ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ این او سی فریم ورک کا آغاز پاکستان کے مالی نظم اور ذمہ دارانہ جدت کے عزم کا ثبوت ہے، ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی دنیا کی پہلی اے آئی سے چلنے والی ریگولیٹری اتھارٹی بن رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اتھارٹی نے اے آئی سے چلنے والا ایویلیوایشن سسٹم، دستاویزات کا جائزہ اور ریکروٹمنٹ پورٹل متعارف کرا دیا ہے، اے آئی سے نگرانی کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور پاکستان عالمی ریگولیٹری معیار سے ہم آہنگ ہوا ہے۔
چیئرمین پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے ڈیجیٹل ایسٹ ایکو سسٹم کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، این او سی کا اجرا مکمل لائسنس یافتہ اور ریگولیٹڈ ماحول کی طرف پہلا قدم ہے۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ صرف بہتر گورننس اور مکمل طور پر مطابقت یافتہ عالمی پلیٹ فارمز ہی لائسنسنگ کے اگلے مراحل تک پہنچ سکیں گے، یہ بہترین فریم ورک پاکستان کی فیٹف کے معیار سے ہم آہنگی کو مضبوط بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی مارکیٹ میں داخلے کیلئے ہر کمپنی کو شفافیت، گورننس اور رسک مینجمنٹ کے اعلیٰ معیار پر پورا اترنا ہوگا، پاکستان3 سے 4 کروڑ صارفین کے ساتھ دنیا میں کرپٹو صارفین کا تیسرا بڑا ملک ہے جہاں سالانہ ڈیجیٹل ایسٹ ٹریڈنگ کا حجم 300 ارب ڈالر سے زائد ہے۔