رپورٹس کے مطابق یہ تجویز انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے پیش کی تھی، جسے پارلیمنٹ کی اکثریت نے منظور کر لیا۔
فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست اور مستقبل کے امن عمل کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کے اصل عزائم کو بے نقاب کرتا ہے، جن میں فلسطینی علاقوں کا الحاق، نسلی امتیاز اور مکمل قبضے کے نظام کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
فلسطینی قیادت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے، جن کے تحت مغربی کنارے میں یہودی بستیاں غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں۔ عالمی سطح پر بھی اس فیصلے پر ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔