جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو پاکستان میں 28 افراد پر مشتمل ترک نیشنل شہریوں کی ملک بدری میں مہلت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزار ترکی کے شہری ہیں مگر رہتے افغان پناہ گزین کیمپ میں تھے۔ عدالت نے وکیل درخواستگزار سے استفسار کیا کہ ترکی سے کب پاکستان آئے تھے؟ وکیل نے جواب دیا کہ درخواستگزار 45 سال پہلے تبلیغ کے مقاصد سے پاکستان آئے تھے۔
جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ درخواستگزاروں کے پاس ترک نیشنلٹی ہونے کی کوئی دستاویزات ہیں؟ وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزاروں کے پاس کسی قسم کی دستاویزات نہیں ہیں۔ درخواستگزاروں کو 4 ماہ کی مہلت دی جائے اس دوران دستاویزات بنوا لیں گے۔
جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیئے کہ ایسے معاملے میں عدالت کچھ نہیں کرسکتی، ترک قونصلیٹ یا ایمبسی سے رجوع کرسکتے ہیں۔ عدالت حکومت کو غیر ملکیوں کی ملک بدری سے کیسے روک سکتی ہے؟ درخواستگزار ترک نیشنل ہیں تو افغان پناہ گزینوں کے کیمپوں میں کیا کررہے تھے؟
عدالت نے ملک بدری سے متعلق حکومتی اقدامات پر عملدرآمد روکنے کی فوری استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔