بی بی سی نیوز کے مطابق، ٹائم میگزین کے سرورق پر ایک شاندار، برف جیسا سفید بھیڑیا نظر آیا، جس کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا کہ ’ڈائروولف‘ نامی قدیم اور معدوم جانور کو دوبارہ زندہ کر دیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک بایوٹیکنالوجی کمپنی ’کولوسل بایوسائنسز‘ کی جانب سے کیا گیا، جس نے اعلان کیا کہ اس نے جدید جینیاتی انجینئرنگ اور قدیم ڈی این اے کی مدد سے تین ڈائروولف کے بچوں کو جنم دیا ہے۔
یہ تینوں بچے، رومولس، ریموس اور خالیشی واقعی حیرت انگیز دکھتے ہیں، لیکن سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اصلی ڈائروولف نہیں بلکہ ’جینیاتی طور پر تبدیل شدہ‘ گرے وولف (عام بھیڑیا) ہیں۔
ڈائروولف کی حقیقت
ڈائروولف دراصل ایک حقیقی جانور تھا جو تقریباً 10 ہزار سال پہلے شمالی اور جنوبی امریکا میں پایا جاتا تھا۔ اس کی شہرت کا ایک ذریعہ ’گیم آف تھرونز‘ جیسے فکشنل ڈرامے بھی ہیں، لیکن یہ جانور برفانی دور میں ایک طاقتور شکاری تھا۔
سائنسدانوں کا مؤقف
نیوزی لینڈ کی اوٹاگو یونیورسٹی کے ماہر حیوانیات فلپ سیڈن نے وضاحت کی کہ کولوسل نے جو بھیڑئیے تیار کیے ہیں وہ صرف گرے وولف ہیں جن کے ڈی این اے میں کچھ ایسے جینیاتی تغیرات کیے گئے ہیں جو انہیں ڈائروولف جیسا بناتے ہیں، جیسے بڑی کھوپڑی اور سفید رنگ۔
پیلوجنیٹیسسٹ ڈاکٹرنک رولنس کا کہنا ہے کہ اصل ڈائروولف کا ڈی این اے اتنا تباہ شدہ اور پرانا ہے کہ اسے مکمل طور پر دوبارہ بنانا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’قدیم ڈی این اے ایسا ہوتا ہے جیسے آپ تازہ ڈی این اے کو 500 ڈگری کے تندور میں رات بھر رکھ دیں اور وہ جب نکلے تو وہ صرف خاک اور ٹکڑے بن چکا ہو۔‘
حقیقت یا فریب؟
’کولوسل بایوسائنسز‘ کا دعویٰ ہے کہ وہ معدوم جانوروں کو واپس لانے پر کام کر رہی ہے، جیسے اون والا میمتھ اور تسمانی شیطان۔ کمپنی کی بایولوجسٹ ڈاکٹر بیتھ شاپیرو کے مطابق یہ ’از سر نو وجود‘ کا عمل ہے، جہاں جینیاتی طور پر قریبی رشتہ دار جانور کو ایسے ترمیمات کے ساتھ بنایا جاتا ہے جو اسے معدوم جانور جیسا بنائے۔
لیکن ڈاکٹر رولنس کے مطابق، ڈائروولف اور گری وولف کا تعلق الگ الگ جینز سے ہے اور وہ 25 لاکھ سے 60 لاکھ سال پہلے ایک دوسرے سے الگ ہوئے۔ اس لیے صرف چند جینیاتی تبدیلیاں کرکے انہیں اصل ڈائروولف کہنا سائنسی طور پر درست نہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر ہم یہ مان لیں کہ ہم معدوم جانوروں کو دوبارہ لا سکتے ہیں، تو کیا ہم قدرتی ماحول کو برباد کرنے میں کردار ادا کر رہے ہیں؟ ڈاکٹر رولنس کا کہنا ہے، ’اگر ہم معدومیت کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے، تو ہم قدرتی نظام سے کچھ نہیں سیکھ پائیں گے۔‘
یہ بھیڑیے سائنس کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت ضرور ہیں، مگر یہ کہنا کہ ڈائروولف واپس آگیا، سچائی سے کہیں دور ہے۔ یہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ ہائبرڈ جانور ہیں، جو سائنس کے تجرباتی سفر میں ایک اور سنگ میل تو ہیں، مگر قدرت کی اصل تخلیق کا متبادل ہرگز نہیں۔