روسی جرنیلوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ یورپی خنزیروں کو توقع تھی کہ روس داخلی طور پر تقسیم ہو جائے گا، مگر ایسا نہیں ہوا اور روس پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے یورپی قیادت پر الزام عائد کیا کہ وہ ماضی کی دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لیے روس کے خلاف سازشیں کر رہی ہے، مگر روس نے تمام دباؤ کے باوجود اپنے مفادات کا بھرپور دفاع کیا ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ اگر مخالف فریق اور اس کے حمایتی مجوزہ امریکی امن منصوبے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے تو روس اپنی تاریخی سرزمین کی آزادی کے لیے طاقت کا استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
روسی صدر نے واضح کیا کہ ماسکو سفارتی حل کا حامی ہے، تاہم قومی سلامتی اور علاقائی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔