یہ اقدام اس کے بعد سامنے آیا جب آئی سی سی نے غزہ میں اکتوبر 2023 سے مبینہ جنگی جرائم سے متعلق اسرائیل کی اپیل مسترد کر دی تھی۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ جارجیا سے تعلق رکھنے والے جج گوچا لوردکیپانیدزے اور منگولیا کے جج اردینبالسرین دامدن کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فروری میں جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
روبیو نے الزام عائد کیا کہ یہ جج اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے آئی سی سی کی غیرقانونی کارروائیوں میں شریک رہے۔
مارکو روبیو کے مطابق ان ججوں نے آئی سی سی کی ان کوششوں میں براہِ راست کردار ادا کیا جن کے تحت اسرائیلی شہریوں کے خلاف، اسرائیل کی رضامندی کے بغیر، تحقیقات، گرفتاری یا قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ججوں نے 15 دسمبر کو اسرائیل کی اپیل کے خلاف اکثریتی فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے آئی سی سی کی اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوششوں کو سیاسی بنیادوں پر اسرائیل کو نشانہ بنانے کے مترادف قرار دیا۔
یہ پابندیاں آئی سی سی کی اپیلز چیمبر کے اس فیصلے کے بعد سامنے آئیں جو پیر کے روز سنایا گیا تھا، جس میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف جاری گرفتاری وارنٹس کو کالعدم قرار دینے کی اسرائیلی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔
اس فیصلے میں آئی سی سی کے ججوں نے کہا کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 کے بعد مبینہ جرائم سے متعلق تحقیقات پہلے ہی 2021 میں اسرائیل کو دیے گئے نوٹس کے دائرہ کار میں آتی ہیں، اور اس کے لیے روم اسٹیٹوٹ کے تحت کسی نئے نوٹس کی ضرورت نہیں تھی۔
دوسری جانب بین الاقوامی فوجداری عدالت نے امریکا کی جانب سے نئی پابندیوں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
آئی سی سی نے جمعرات کو جاری بیان میں ان پابندیوں کو ایک غیرجانبدار عدالتی ادارے کی آزادی پر کھلا حملہ قرار دیا۔
عدالت نے جج گوچا لوردکیپانیدزے اور جج اردینبالسرین دامدن پر امریکی پابندیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ایک ایسے عدالتی ادارے کی خودمختاری پر وار ہے جو دنیا بھر کے رکن ممالک کی جانب سے دیے گئے مینڈیٹ کے تحت کام کرتا ہے۔
آئی سی سی کے بیان میں کہا گیا کہ جب قانون پر عمل کرنے والے عدالتی عہدیداروں کو دھمکایا جائے تو اس سے عالمی قانونی نظام ہی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
عدالت کے مطابق منتخب ججوں اور پراسیکیوٹرز کو نشانہ بنانا قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتا ہے۔
بیان میں اس عزم کا اعادہ بھی کیا گیا کہ آئی سی سی اپنے تمام عملے اور ان مظلوم افراد کے ساتھ کھڑی ہے جو ناقابلِ تصور مظالم کا شکار ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا نے آئی سی سی کے ان عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں جنہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹس کی منظوری دی تھی۔
ان وارنٹس میں دونوں رہنماؤں پر غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔