بھارت کی مودی سرکار میں اقلیتوں کے لیے زمین رنگ ہوچکی ہے جس کا ایک ناقابل تردید ثبوت آر ایس ایس کے رہنما کا متنازع بیان ہے۔
انتہاپسند رہنما دتاتریہ ہوسابلے نے اتر پردیش میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ’سوریا نمسکار‘ کریں اور دریاؤں کی پوجا کو اپنائیں۔
مسلمانوں کے لیے اپنی نفرت اور بغض کا اظہار کرتے ہوئے ہوسابلے نے مزید کہا کہ ان ہندو رسومات کو اپنانے سے مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ ان کی مساجد میں عبادت پر بھی کوئی قدغن نہیں لگے گی۔
انھوں نے ہندو فلسفے کا حوالہ دیتے ہوئے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ ایسی ہندو روایات کو مذہبی فریضہ نہیں بلکہ تہذیبی وراثت کے طور پر دیکھیں اور ثقافت سمجھ کر عمل کریں۔
اس تقریب میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکانِ اسمبلی بھی موجود تھے جنھوں نے اس انتہائی غیر مناسب بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
یہ بیانات آر ایس ایس اور بی جے پی کی اس حکمتِ عملی کی عکاسی کرتے ہیں جس میں ہندوتوا کے جارحانہ عزائم کو عوامی اور سماجی ثقافت کے طور پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان غیر ذمہ دارانہ بیانات کا مقصد مسلمانوں کے جذبات کو اکسانا ہے تاکہ انتہاپسند ہندو حکومت کو نقص امن کے نام پر کارروائی کا بہانہ مل جائے اور مسلم آبادیوں کو مسمار کیا جائے۔
مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کےئ بعد سے بھارت میں اکھنڈ بھارت اور مذہب صرف ہندو جیسے نظریات نے رواج پایا جس میں اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگی ہیں۔