ڈھابے پر چائے بناتے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوجانے کے بعد راتوں رات انٹرنیٹ سینسیشن بن جانے والے ارشد خان عرف ارشد چائے والا بڑی مشکل میں پھنس گئے، ڈی پورٹ کئے جانے کا خدشہ ہے۔
مردان سے تعلق رکھنے والے 2016 میں اس وقت اچانک شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے تھے جب ایک خاتون فوٹوگرافر نے ان کی چائے بناتے ہوئے تصویر انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں افغان شہریوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے تناظر میں ارشد کا بھی شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا ہے اور ان سے 1978 سے قبل رہائش کے ثبوت طلب کیے گئے ہیں جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کرلیا۔
ارشد چائے والا کی نئے منصوبے کیساتھ مارکیٹ میں انٹری
جسٹس جواد حسن نے نادرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 اپریل کو جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ارشد خان چائے والا کی درخواست پر سماعت کی، فیصلہ میں کہا گیا کہ ارشد خان نے نادرا سمیت دیگر فریقین کی جانب سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی منسوخی کو چیلنج کیا۔
ارشد ’چائے والا‘ پاکستانی شہری نہیں ہے
فیصلے میں کہا گیا کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق، ایک ٹی وی چینل کی افوا کے باعث ارشد خان کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔
سرکاری وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراضات اٹھائے، ارشد خان نے پاکستانی شہری ہونے کی کوئی دستاویز پیش نہیں کی، ارشد خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنا درست عمل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ارشد خان پاکستانی شہری ہے، ارشد خان کے خاندان کی پاکستانی شہریت کی ایک پوری تاریخ ہے، ارشد خان سے 1978 سے پہلے کا ریزیڈنسی پروف مانگنا بدنیتی پر مبنی ہے۔
پاکستان کے ’چائے والا‘ ارشد خان نے لندن میں اپنا کیفے کھول لیا
وکیل کے مطابق پاکستانی سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے مطابق پاسپورٹ ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔
فیصلہ کے مطابق عدالت فریقین کو 17 اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرتی ہے، سرکاری وکیل اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ ادارے رپورٹس جمع کروائیں۔
عدالت نے نادرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 اپریل کو جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے ارشد چائے والا نے عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نادرا نے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیا ، ان سے 1978 سے قبل کے رہائشی شواہد مانگے جارہے ہیں جس پر عدالت نے متعلقہ حکام کو ریکارڈ سمیت17اپریل کو طلب کرلیا۔