بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے پریس ونگ نے اعلان کیا ہے کہ انقلاب منچا کے ترجمان شریف عثمان ہادی کی نماز جنازہ آج دوپہر 2 بجے قومی پارلیمنٹ بلڈنگ کے جنوبی پلازہ میں ادا کردی گی۔ عثمان ہادی کے انتقال پر آج بنگلہ دیش میں سوگ منایا جا رہا ہے۔
انقلاب منچا نے جمعہ کو سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ خاندان کی خواہش پر ہادی کو قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کی قبر کے ساتھ دفن کیا جائے گا اور نماز جنازہ منیک میا ایونیو میں ظہر کی نماز کے بعد ادا کی جائے گی۔ پارٹی نے یہ بھی اعلان کیا کہ ہادی کی لاش کی عوامی نمائش نہیں ہوگی اور عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ نظم و ضبط برقرار رکھتے ہوئے ان کے لیے دعا کریں۔
رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کمپلیکس اور اس کے اطراف میں بھاری تعداد میں قانون نافذ کرنے والے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور پورے علاقے میں سخت حفاظتی اقدامات نافذ کیے گئے ہیں۔ حکومت نے علاقے میں ڈرون پرواز پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اور جنازہ میں شرکت کے خواہش مند افراد سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کوئی بیگ یا بھاری سامان ساتھ نہ لائیں۔
عثمان ہادی برس برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے نمایاں رہنماؤں میں شامل تھے، جس کے نتیجے میں سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت برطرف ہوئی تھی۔ وہ بنگلہ دیش میں ہونے والے 12 فروری کے عام انتخابات کے لیے بھی امیدوار تھے۔
12 دسمبر کو ڈھاکا میں انتخابی سرگرمی کے دوران ہادی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ وہ بیٹری سے چلنے والے آٹو رکشے میں سفر کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے قریب آ کر ان کے سر پر گولیاں مار دیں۔
انہیں فوری طور پر ڈھاکا میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کے دماغی تنوں کو شدید نقصان پہنچنے کی تصدیق ہوئی۔
15 دسمبر کو بہتر علاج کے لیے انہیں سنگاپور جنرل اسپتال کے نیورو سرجیکل آئی سی یو منتقل کیا گیا، تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود وہ 19 دسمبر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔