ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی ضلع جنوبی کراچی کے زیر اہتمام مولوی عثمان پارک لیاری کراچی میں عظیم الشان تحفظ مدارس دینیہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے خطاب میں کہا کہ دینی مدارس کیخلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم تو علم کے تقسیم کے قائل ہی نہیں، ہم ایک نصاب کے قائل ہیں، تم نے مدارس کو تقسیم کیا انکے حقوق پر شب خون مارا انہی مدارس نے آپ کو شکست دے دی، جو مدرسہ تمہارے ہاتھ لگا اس کی دینی علوم کی حیثیت ختم ہوگئی۔
اںہوں نے نے کہا کہ تمام مکاتب فکر جمیعت علماء اسلام اور وفاق المدراس العربیہ پاکستان یہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں ایک پرامن نظام کا قیام ہو، کہتے ہیں ہمیں سیاست میں مت گھسیٹوں آپ سیاست میں آتے کیوں ہو؟ زبان سے بات نہیں بنتی، کردار سے تاثر بنتا ہے، پاکستان کے تمام ادارے ناگزیر ہیں، آپ ہمارے سرآنکھوں پر مگر جب اپنے حد میں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کی جماعت نے کراچی کے اضلاع کے دینی مدارس کے فضلاء کو یہاں جمع کیا ہے اور ان کے سروں پر دستار فضلیت سجانے کیلئے اس اجتماع کا اہتمام کیا گیا، میں سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں اپنا نصاب مکمل کیا اور انہوں نے عملی طور دنیا کے طرف جانا ہے، ایک تاثر پھیلا جارہا ہے کہ دینی مدارس نے کم نوجوانوں کی صلاحیتیں محدود کی جاتی ہیں اور وہ معاشرے کے لیے کردار ادا نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے قبل علماء کرام نے اپنے بیان کیے، ہمیں سوسائٹی میں مختلف لوگوں سے ملنا پڑتا ہے انکے دل و دماغ میں تحفظات ہوتے ہیں لیکن ان کو یہ نہیں بتایا کہ مدرسہ کیوں وجود میں آیا 1857 سے پہلے اس نوعیت کا مدرسہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ مدرسہ کے قیام کا سبب تم بنے ہو، قرآن و سنت کا مسئلہ تم نے اٹھایا، مدرسہ کے بارے جو نظریہ انگریز کا وہی نظریہ آج کے اسٹبلشمنٹ کا ہے جو نظریہ اس وقت اسٹبلشمنٹ کا تھا وہی ان کا ہے۔
مولانا شبیر احمد عثمانی اور مفتی شفیع نے دیوبند سے ہجرت کی اور اس ملک میں ہجرت کی اور آکر تجویز دی اب نہ ہندو ہے نہ انگریز آئیں دینی مدرسہ کیلئے ایک لائحہ طے کریں، لیکن تم نے ان کی رائے اور تجویز کو قبول نہیں کیا، تم آج کہتے ہو ہمیں انگریز سے خطرہ نہیں بلکہ خطرہ دینی مدارس سے ہیں۔
تعاون ایک دوسرے کے ساتھ ملکر چلنے کانام ہے ہمیں میٹھی باتوں سے مت بہلاؤ، مدارس کے تمھارے مذاکرات ہوئے دستخط ہوئے مختلف ادوار میں آپکے طرف سے شرائط آئیں، دینی مدارس نے قبول کی اس کے باوجود دینی مدارس کیخلاف سازش کیوں کررہے ہو؟ ان کا کہنا تھا کہ مانتا ہوں کہ ملک پاکستان میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹیاں ہیں لیکن ہمارے مدارس سے تم نیشنل ڈمی یونیورسٹی بناؤ تو ہم قبول نہیں کریں گے، تم نے مدارس کو تقسیم کیا اسکے تنظیم پر شب خون مارا لیکن مدارس نے تمھیں شکست دی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دینی مدارس کیخلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے اگر سنجیدہ ہو تو آؤ بیٹھو بات کرو ملک کے کتنے مدراس جو تم نے اپنے تحویل میں لیے آج کہاں ہیں ، پاکستان میں جو بھی ادراہ آپکے ہاتھ لگا ہے اسکی دینی حیثیت ختم کردی گئی، کوئی پارٹی اپنے منشور کے لیے پُرامن جدوجہد کرتی ہے تو یہ اس کا آئینی حق ہے۔