افغان میڈیا کے مطابق ان افراد کی سزائیں سپریم کورٹ میں بھی برقرار رکھی گئی تھیں جس کے بعد آج ان پر عمل درآمد کردیا گیا۔
جن مجرمان کو سرعام کوڑے لگائے گئے ان پر نشہ آور گولیوں، میتھامفیٹامین، شراب اور چرس کی اسمگلنگ اور فروخت کرنے کے الزامات نہ صرف ثابت ہوئے بلکہ ملزمان نے اعتراف جرم بھی کیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے تحت ہر فرد کو جرم کی نوعیت کے اعتبار سے کم از کم 10 اور زیادہ سے زیادہ 30 کوڑے مارے گئے جبکہ ان مجرمان کو 7 ماہ سے لے کر 3 سال تک قید کی سزا بھی دی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ امیر طالبان ملا ہبتہ اللہ کی ہدایت پر قتل اور منشیات اسمگلنگ کے مجرمان کو سزائیں دینے کا عمل تیز کیا گیا ہے۔
صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران ہی ملک بھر میں کم از کم 346 افراد کو مختلف جرائم میں کوڑوں کی سزا سرعام دی جا چکی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سرعام جسمانی سزائیں بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں سے متصادم ہیں اور ان سے معاشرے میں خوف اور عدم تحفظ کو فروغ ملتا ہے۔
دوسری طالبان حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ سزائیں اسلامی قوانین کے تحت معاشرے میں جرائم کے خاتمے اور نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔