گھڑی روک دینے سے وقت رکا جاتا یا کم از کم کچھ دھیرے ہی ہوا جاتا تو کیا ہی بات تھی۔۔۔ ورنہ وقت کی تیز رفتاری ہر برس بعد بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے، دیکھیے، ابھی ابھی ہی تو 2025ء شروع ہوا تھا کہ اچانک دم اخیر پہ آگیا ہے۔۔۔ پلک جھپکتے ہی پورے 12 ماہ بیتے گئے۔۔۔ آنکھ میچتے ہی 52 ہفتے گزر گئے۔۔۔ تقویم کا ایک ہندسہ بڑھا اور عمر کا ایک عدد بھی آگے ہوا، لیکن ہمارے جیون سے ایک اور برس بھی تمام ہو چلا۔۔۔
جیسے زندگی کے ہر پل کا حساب اور احتساب رکھتے رہنا چاہیے، ایسے قومی اور بین الاقوامی منظرنامے کو بھی کچھ خاص جھلکیوں کی صورت میں ایک بار پھر نگاہوں سے گزار لینا چاہیے۔ سو اگلی سطروں میں ’جنوری اور فروری‘ کا خاص خاص احوال ملاحظہ کیجیے، اس کے بعد اگلے مہینوں کی روداد بالترتیب دیگر ساتھیوں کی محنت کی صورت میں آپ کے روبرو ہوگی۔
یکم جنوری
دُہری پنشن بند ہوئی
حکومت پاکستان نے سال کے آغاز یعنی یکم جنوری 2025ء سے وفاقی حکومت نے فوجی و سول ملازمین کی دُہری پنشن لینے پر پابندی عائد کردی۔ بہ ظاہر تو اس اقدام کا مقصد سرکاری خزانے پر پنشن کے بوجھ کو کم کرنا بتایا گیا۔
پاکستان سلامتی کونسل کا رکن بن گیا
پاکستان نے اقوام متحدہ کے اہم ذیلی ادارے ’سلامتی کونسل‘ کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنی نشست سنبھالی۔ سلامتی کونس میں غیر مستقل رکن کے لیے یہ رکنیت دو سال کے لیے ہوتی ہے۔
2 جنوری
9مئی کی سزائیں معاف
9 مئی 2023ء کے واقعات میں ملوث 19 مجرموں کی سزائیں معاف کر کے انھیں رہا کر دیا گیا۔ ’آئی ایس پی آر‘ نے بتایا کہ 67 مجرموں نے رحم کی پٹیشن دائر کیں، ان کی پٹیشن کو خالصتاً انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا۔
5 جنوری
تارکین وطن کی کشتیوں کے حادثات
لیبیا کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی ایک کشتی اُلٹ جانے سے سات افراد ہلاک ہوگئے۔ واقعے کے وقت کشتی ساحل سے 20 میل دور تھی۔ اس کے بعد ایسا ہی ایک حادثہ 10 فروری2025ء کو لیبیا ہی کے پاس پیش آیا جس میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی الٹنے سے 65 افراد ہلاک ہوگئے، جس میں 16 پاکستانی بھی شامل تھے۔
’اماراتی‘ صدر کی رحیم یار خان آمد
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان رحیم یار خان تشریف لائے، جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے ملاقات کی اور اقتصادی تعلقات بڑھانے کا عزم کیا اور موسمیاتی تبدیلی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ’اماراتی‘ صدر نے گاڑی خود چلائی، جب کہ وزیراعظم شہبازشریف ان کے ساتھ بیٹھے تھے۔ 11 فروری2025ء کو وزیراعظم شہبازشریف کی ابوظبی میں ایک بار پھر متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوئی، جس میں دونوں راہ نماؤں کا معیشت اور دیگر شعبوں میں اشتراک اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا ۔ اس ملاقات میں جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
12جنوری
امریکا میں خوف ناک آتش زدگی
امریکی ریاست لاس اینجلیس میں سات جنوری کو لگنے والی آگ بے قابو ہوگئی، جسے بجھانے کے لیے دس ہیلی کاپٹر اور سی 130 طیارے مصروف رہے۔ 12 ہزار فائر فائٹر، 11 سو فائر انجن اور 143 پانی کے ٹینکر حصہ لے رہے تھے۔ اس خوف ناک آتش زدگی میں ہلاکتیں 16 اور نقصان 275 ارب ڈالر تک جاپہنچا۔
14 جنوری
بنگلادیشی فوجی وفد کی آمد
برسوں بعد بنگلادیشی فوجی وفد کی پاکستان آمد ہوئی، جس میں اعلیٰ فوجی قیادت کے درمیان ملاقات ہوئی۔ سابق بنگلا دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ آمد بدلتے ہوئے تعلقات کی علامت رہی۔ اس دورے میں خطے میں امن واستحکام کے فروغ کے لیے مشترکہ کوششوں کا اعادہ اور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ اس کے بعد 22 فروری 2025ء کو پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان پہلی بار براہ راست تجارت شروع ہوگئی۔ سرکاری سطح پر پہلا کارگو 26 ہزار ٹن چاول لے کر چٹاگانگ کے لیے روانہ ہوا۔
15 جنوری
غزہ کی عارضی ’جنگ بندی!‘
پانچ جنوری 2025ء کو قطر میں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کا آغاز ہوا، دوسری طرف قتل عام میں 88 فلسطینی شہید کر دیے گئے۔ تین روز میں تعداد 200 ہوگئی۔ 15 جنوری 2025ء کو امریکا اور قطر نے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کا اعلان کیا، اس وقت کے امریکی صدر جوبائیڈن نے اسے امریکی محنت سے تعبیر کیا۔ 42 روز کے پہلے مرحلے میں 33 یرغمالی رہا ہوئے، طے ہوا کہ اس کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینی بھی رہا کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ حماس نے اس معاہدے کی منظوری دی۔ 19 جنوری کو فلسطینیوں کی واپسی شروع ہوئی۔ 25 جنوری کو حماس نے 200 فلسطینیوں کے بدلے 4 اسرائیلی خواتین رہا کیں۔22 فروری 2025ء کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے چھے اسرائیلی یرغمالی رہا کیے اور 27 فروری کو چار یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کیں، جس کے بدلے 642 فلسطینی رہا کیے۔ جنگ بندی کے باوجود 17 فلسطینی شہید ہوگئے۔ یہ جنگ بندی زیادہ دن قائم نہیں رہ سکی، پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے توسط سے ستمبر 2025ء میں ایک اور جنگ بندی طے پائی۔
16جنوری
سیف علی خان حملے میں زخمی
ہندوستانی فلموں کے معروف اداکار سیف علی خان کو ایک نامعلوم شخص نے چاقو کے وار کر کے زخمی کردیا۔ اس واقعے کے وقت کوئی گاڑی دست یاب نہ تھی، چناں چہ ان کے23 سالہ صاحب زادے ابراہیم انھیں رکشے میں اسپتال لے کر گئے۔ صبح چھے بجے پیش آنے والے اس واقعے میں انھیں چھے زخم آئے۔
17 جنوری
بانی تحریک انصاف کو سزا
سابق وزیراعظم عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں 14، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا ہوئی اور القادر یونیورسٹی کو ضبط کر لیا گیا۔ چھے دیگر ملزمان زلفی بخاری، فرحت شہزادی اور مرزا شہزاد اکبر وغیرہ کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔
پاکستانی سیٹلائٹ روانہ ہوا
پاکستان کا پہلا جدید ہائی ریزولیشن الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ ای ون خلا میں بھیج دیا گیا۔ یہ سیٹلائٹ چین کے ’جی چھوان سیٹلائٹ سینٹر سے لانچ کیا گیا۔ یہ سیٹلائٹ سوشل اکنامک ڈیولپمنٹ، زراعت، قدرتی وسائل کی منصوبہ بندی اور آفات سے بچاؤ میں بھی کردار ادا کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دنیا کے کسی بھی مقام کی تفصیلی تصاویر فراہم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
سائنس وٹیکنالوجی کے چھے ادارے بند
حکومت نے رائٹ سائزنگ کرتے ہوئے سائنس وٹیکنالوجی کے چھے ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے میں کونسل فار ورکس اینڈ ہاؤسنگ، کونسل سائنس وٹیکنالوجی، سائنٹیفک ٹیکنالوجیکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن، کاسمیٹک اتھارٹی وغیرہ شامل ہیں۔ جب کہ پاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کو ضم کرنے کی ہدایت کی گئی۔
20 جنوری
ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ امریکی صدر!
ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر بن گئے۔ انھوں نے دوسری بار اس عہدے کا حلف اٹھایا اور دنیا بھر سے تعلقات بہتر کرنے کا عزم کیا اور کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جب امریکا کا زوال ختم ہو چکا ہے۔ جرائم پیشہ اور غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجوں گا۔ کرپٹ اسٹیبلشمنٹ سے چھٹکارا دلانا ان کی اولین ترجیح ہے۔
22 جنوری
مصنوعی ذہانت پر 500 ارب ڈالر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصنوعی ذہانت کے منصوبے پر 500 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان سامنے آیا۔ روس کو یوکرین کے حوالے سے مذاکرات کی میز پر نہ آنے پر پابندیوں سے متنبہ کیا۔ ساتھ ہی یورپی یونین سے درآمدات پر ٹیرف عائد کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے چینی درآمدات پر دس فی صد ڈیوٹی کا بھی عندیہ دیا۔
23 جنوری
مذاکرات ختم۔۔۔!
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے تین ججوں کا کمیشن بننے کی صورت میں ہی حکومت سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ اب ہم سیاسی جماعتوں سے مل کر تحریک چلائیں گے اور ماہ رنگ بلوچ سے بھی رابطہ کریں گے۔
’پیکا ایکٹ‘ کی منظوری
متنازع ’پیکا ایکٹ‘ قومی اسمبلی سے منظور کرا لیا گیا۔ جس کے تحت جھوٹی اور جعلی خبریں پھیلانے پر تین سال تک قید یا 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ساتھ دی جا سکتی ہیں۔ اس موقعے پر صحافیوں اور تحریک انصاف نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ صحافتی تنظیموں کی ’جوائنٹ ایکشن کمیٹی‘ نے اس کے خلاف عدالت جانے کا بھی اعلان کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ یہ بل سوشل میڈیا کے لیے ہے، اس سے الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا متاثر نہیں ہوں گے۔ صحافت کے نام پر الزام تراشی، جھوٹ اور پروپیگنڈے کی جواب دہی نہیں ہوتی۔ 28 جنوری کو یہ بل سینٹ سے بھی منظور ہوگیا، جس پر صحافیوں نے ملک بھر میں احتجاج کیا۔
24 جنوری
پولیس بھتّاخوری سے پریشان چینی
کراچی میں چینی سرمایہ کار پولیس کی بھتّا خوری سے تنگ آکر عدالت پہنچ گئے اور کہا کہ ہراساں کیے جانے اور بھتے سے بچایا جائے، ورنہ ہم واپس چین چلے جائیں گے۔ سیکیورٹی کے نام پر ہمیں محصور کر دیا جاتا ہے ، باہر تالے ڈال دیے جاتے ہیں، پھر 30 سے 50 ہزار روپے لے کر اجازت دی جاتی ہے۔ تین چینی خواتین سرمایہ کار ایکسپو سینٹر میں بدتمیزی کی وجہ سے واپس جا چکی ہیں۔
26 جنوری
باہم لڑنے والے ارکان تنخواہیں بڑھوانے پر متحد
ارکان پارلیمان کی ایک لاکھ 80 ہزار سے تنخواہوں میں 200 فی صد اضافہ کرتے ہوئے پانچ لاکھ 19 ہزار مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے متفقہ منظوری کے بعد اسپیکر نے سفارشات وزیراعظم کو بھجوا دیں۔ یہ تجویز تحریک انصاف کے 67 ارکان نے دی، جس کی نواز لیگ اور پیپلز پارٹی وغیرہ نے بھی حمایت کی۔ جس سے ارکان پارلیمان کو وفاقی سیکریٹری جتنی مراعات اور سہولتیں حاصل ہوں گی۔ بتایا جاتا ہے کہ ہمارے معزز منتخب ارکان پارلیمان نے اپنی تنخواہیں 10 لاکھ کرنے کا کہا تھا، جسے اسپیکر نے مسترد کر دیا۔ گویا ہمارے نمائندے اچھے خاصے سمجھ دار اور ’دانا‘ واقع ہوئے ہیں، وہ منتخب ایوان میں چاہے لڑتے بھِڑتے رہیں، لیکن اس ’’قومی مفاد‘‘ کے معاملے پر نہ صرف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند متحد ہوگئے، بلکہ انھیں خوب بھاؤ تاؤ کرنا یہاں بھی بالکل نہیں بھولا، شاید انھیں کہا یہ گیا ہو کہ میاں، 10 لاکھ کہو گے تو پانچ لاکھ بڑھیں گے، اگر پانچ ہی کہے تو ممکن ہے ڈھائی لاکھ پر ’ٹرخا‘ دیں!
ملک میں صرف 12 ارب پتی!
چیئرمین ایف بی آر ارشد محمود لنگڑیال نے انکشاف کیا کہ صرف 12 پاکستانیوں نے گوشواروں میں 10 ارب سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔27 جنوری 2025ء کو انھوں نے کہا کہ عالمی ادارے ایسا طرز زندگی دیکھ کر ’ٹیکس ٹو جی ڈی پی‘ کی موجودہ شرح کو نہیں مانتے، لوگ 50 لاکھ کی گاڑی خرید لیتے ہیں اور ریٹرن فائل نہیں کرتے۔
29 جنوری
’’واپس نہیں جاؤں گی!‘‘
ایک امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابن نے کراچی سے امریکا واپسی سے انکار کردیا۔ وہ 11 اکتوبر 2024ء کو کراچی آئی تھی اور ان کے تین ماہ کے ویزے کی مدت ختم ہوگئی ہے۔ وہ گارڈن کراچی کے رہائشی نوجوان ندال احمد میمن سے دوستی کے بعد شادی کے لیے یہاں وارد ہوئیں، لیکن وہ نوجوان اپنے پتے پر موجود نہ تھا تو انھوں نے ہنگامہ کردیا۔ امریکی قونصل خانے نے کہا کہ وہ خاتون سے زبردستی نہیں کرسکتے، وہ راضی ہوئیں تو امریکا روانہ کردیں گے۔
فروری
3 فروری
پاک سعودی عرب معاہدے
پاکستان کے سعودی عرب سے 1.61 ارب ڈالر امداد کے معاہدے پر دستخط ہوگئے، جس میں ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کا تیل ایک سال کی موخر ادائی پر فراہم کرے گا۔ مانسہرہ میں فراہمی آب کے لیے 40 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رعایتی قرض دے گا۔ پاکستان اور سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے اس معاہدے میں وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی سفیر بھی موجود تھے۔
4 فروری
صدر آصٖف زرداری کا دورۂ چین
صدر آصف زرداری خصوصی طیارے پر نائب وزیراعظم اسٰحق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، سینٹیر سلیم مانڈوی والا اور ڈاکٹر عاصم کے ساتھ چین پہنچے، جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر شرجیل میمن صدر کے پہنچنے سے پہلے ہی چین پہنچ گئے۔ صدر نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔
5 فروری
پرنس کریم آغا خان کا سانحہ ارتحال
اسماعیلی برادری کے 49 ویں روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ جس کے بعد شاہ رحیم الحسینی آغاخان پنجم نئے پیشوا بنائے گئے۔ نو فروری 2025ء کو پرنس کریم آغا خان کی مصر میں پورے اعزاز کے ساتھ تدفین ہوئی۔
ٹرمپ کی غزہ خالی کرانے کی دھمکی
غیرسنجیدہ مزاج سے شہرت رکھنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور پُھلجڑی چھوڑی اور کہا کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو نکل کر کسی اور جگہ آباد کیا جائے۔ امریکی صدر کے اس انتہاپسندانہ منصوبے کو حماس کے ساتھ ساتھ پاکستان، سعودی عرب، جرمنی، فرانس، برطانیہ، چین اور آسٹریلیا وغیرہ نے بھی مسترد کیا۔
6 فروری
شیخ مجیب الرحمن کا گھر نذرآتش
بنگلادیش میں مظاہرین نے بانی بنگلادیش شیخ مجیب الرحمن کے گھر اور مجسمے جلانے کے بعد مسمار کردیے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی لیگ کے دفاتر بھی نذرآتش کردیے۔ یہ صورت حال معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے ہندوستان سے سوشل میڈیا خطاب کے بعد پیدا ہوئی، اس پر شیخ حسینہ واجد نے جذباتی ہو کر کہا کہ اس سے تاریخ نہیں بدلی جا سکتی۔
12 فروری
تُرک صدر اور اماراتی ولی عہد کی پاکستان آمد
تُرک صدر رجب طیب اردووان پاکستان پہنچ گئے۔ اس دورے کے دوران صدر اور وزیراعظم سے ملاقات ہوئی اور پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 24 سمجھوتے ہوئے، تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لانے پر اتفاق ہوا۔ اعلیٰ سطح کا اسٹریجٹک تعاون کونسل اجلاس ہوا، جس میں تجارت، دفاع، توانائی، تعلیم، صحت اور مذہبی امور سمیت دیگر مختلف شعبے شامل تھے، جب کہ 27 فروری 2025ء کو ولی عہد متحدہ عرب امارات شیخ خالد بن زید النہیان اسلام آباد پہنچے اور بینکاری، ریلوے اور بنیادی ڈھانچے میں باہمی تعاون کے پانچ معاہدے کیے۔
امن وامان کے معاملات
سال کے ابتدائی دنوں میں کچھ امن وامان کے معاملات بھی سامنے آئے۔ چار جنوری 2025ء کو بلوچستان کے ضلع تربت میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر خودکُش حملے میں پولیس اہلکار سمیت چھے افراد شہید ہوگئے۔ یہ افراد کراچی سے بہ ذریعہ کوچ تربت جا رہے تھے، خودکُش حملہ آور نے اپنی گاڑی ٹکرا دی۔ 14 فروری 2025ء کو بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں بم دھماکے میں کان کنوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں گیارہ کان کن جاں بحق ہوگئے۔ کوئلے کی کان میں کام کرنے والے یہ کان کن خریداری کے لیے بازار جا رہے تھے جہاں اس حملے کا شکار ہوگئے۔ یکم فروری2025ء بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کی جانے والی کارروائی میں23 دہشت گرد مارے گئے، اس کارروائی میں 18 جوان بھی شہید ہوگئے۔ دوسری طرف 25 جنوری 2025ء کو خیبر پختونخوا میں فورسز کی مختلف کارروائیوں میں 30 خوارج ہلاک ہوگئے۔ ان میں لکی مروت میں 18، کرک میں 8، جب کہ باغ میں چار مارے گئے۔
14 فروری
محمود خان اچکزئی حکومت سے دور!
محمود خان اچکزئی قومی اسمبلی منتخب ایوان میں کمیٹیوں سے مستعفی ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ یہ جعلی پارلیمان ہے۔ تحریک انصاف کا مینڈیٹ چرایا گیا، ہمیں پارلیمان سے باہر اپنا ایوان لگانا چاہیے، جس کے اسپیکر اسد قیصر ہوں۔ محمود اچکزئی جب پہلے دن سے جعلی پارلیمان مان رہے ہیں، تو اس کے باوجود وہ اس پارلیمان کا نہ صرف حصہ رہے، بلکہ کمیٹی کمیٹی بھی کھیلا۔
پاکستان میں 29 سال بعد بڑا مقابلہ!
کراچی میں کرکٹ چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز ہوا۔ یوں29 سال کے طویل عرصے بعد کوئی ’آئی سی سی‘ کا ٹورنامنٹ پاکستان میں ہوا۔ کراچی میں اس کے افتتاحی میچ نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیا، جس میں نیوزی لینڈ کو فتح حاصل ہوئی۔
24 فروری
وزیراعظم کا دورۂ وسطی ایشیا
وزیراعظم شہبازشریف کے آذربائیجان کے دورے کے دوران پاکستان اور آذربائیجان میں تیل و گیس اور سرمایہ کاری کے شعبے میں باہمی تعاون کے کئی معاہدے طے پائے۔ شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی۔ 26 فروری 2025ء کو شہبازشریف نے ازبکستان کے دارلحکومت تاشقند میں صدر شوکت مرزا یوف سے ملاقات کی، تجارت دو ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا اور 11 معاہدے طے پائے۔
مصطفیٰ کمال وزیر، پرویز خٹک مشیر ہوگئے!
حکومت پاکستان کو شاید احساس ہوا کہ کام زیادہ ہے اور ان کے پاس وزرا، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین کی تعداد بہت ہی کم ہے، چناں چہ 11 مارچ 2024ء کو 19 ارکان سے شروع ہونے والی کابینہ میں اب 61 ارکان کی فوج ظفر موج ہے۔ آپ نے اسی جنوری، فروری کے احوال میں ہی پڑھا ہوگا کہ اخرا جات بچانے کے لیے دُہری پنشن بن کر دی، سائنسی تحقیق کے مختلف ادارے بند کر دیے، لیکن کابینہ بڑی کرلی، اور ارکان پارلیمان نے اپنی تنخواہیں بھی بڑھوالیں۔ اس سلسلے میں بڑا اضافہ 27 فروری 2025ء کو ہوا، جب 12 وفاقی وزرا، 9 وزرائے مملکت نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا، جب کہ تین مشیر اور چار معاونین خصوصی کا بھی تقرر کیا گیا۔ وفاقی وزرا بننے والوں میں ’ایم کیو ایم‘ کے مصطفیٰ کمال کے علاوہ حنیف عباسی، معین وٹو، سردار یوسف، اورنگ زیب کچھی، رانا مبشر، رضا حیات ہراج، طارق فضل چوہدری، علی پرویز، شزا فاطمہ، جنید انور اور خالد مگسی شامل رہے۔ بیرسٹر عقیل ملک، ملک رشید، کھیل داس، طلال چوہدری، عبدالرحمٰن کانجو، بلال کیانی، مختار بھرت، عون چوہدری اور وجیہہ قمر وزیر مملکت قرار پائے۔ محمد علی، ڈاکٹر توقیر شاہ اور پرویز خٹک مشیر، جب کہ ہارون اختر، مبارک زیب، طلحہ برکی اور حذیفہ رحمان وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر کیے گئے۔
28 فروری
مولانا حامد الحق پر خودکُش حملہ
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکُش دھماکے میں معروف عالم دین مولانا سمیع الحق کے صاحب زادے مولانا حامد الحق سمیت 8 افراد شہید ہوگئے۔ مولانا حامد الحق انھوں نے خواتین کو تعلیم سے روکنے کو خلاف اسلام قرار دیا تھا جس پر انھیں قتل کی دھمکیاں ملیں۔
مولانا حامدالحق کی شہادت
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور مدرسہ حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت 8 افراد شہید اور 20 سے زاید زخمی ہوگئے۔ مولانا مدرسے کے مین گیٹ سے اپنے گھر جارہے تھے کہ خودکش بم بار ان سے گلے ملا اور خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ ٹارگیٹڈ تھا جس کا نشانہ مولانا حامد الحق تھے۔ زخمیوں میں مولانا کے صاحب زادے مولانا عبدالحق ثانی بھی شامل ہیں۔ افغان طالبان نے حملے کو مذہب دشمنوں کی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ دھماکا نماز جمعہ کے بعد اس وقت ہوا جب لوگ حامد الحق کے استقبال کے لئے جمع تھے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شہید کے بھائی مولانا عبدالحق نے بتایا کہ حملہ آور دھماکا خیز مواد سے بھری خودکش جیکٹ پہنے ہوئے تھا، وہ دارالعلوم حقانیہ کے مدرسے کے احاطے میں ایک مسجد سے نکلتے ہوئے مولانا حامد الحق تک پہنچا۔ پولیس کے مطابق دھماکا جمعہ کی نماز کی ادائی کے بعد مسجد کے مرکزی ہال میں ہُوا۔
فروری میں عسکریت پسندوں کے حملے
فروری 2025 میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔ بلوچستان سب سے زیادہ غیرمستحکم صوبہ رہا جہاں 32عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے گئے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیوریٹی اسٹڈیز (PICSS) کی رپورٹ کے مطابق فروری 2025 میں ملک میں 79 عسکریت پسندانہ حملے ہوئے جن میں 55 شہری اور 47 سیکیوریٹی اہل کار ہلاک جب کہ 81 سیکیوریٹی فورسز اہل کار اور 45 عام شہری زخمی ہوئے۔ سیکیوریٹی فورسز نے اپنی انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کو تیز کرتے ہوئے 156 عسکریت پسندوں کو ہلاک، 20 کو زخمی اور 66 کو گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق ماہ فروری میں جنوری 2025 کے مقابلے میں عام شہریوں کی اموات میں 175 فیصد اضافہ ہوا جب کہ سیکیوریٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 18 فیصد کمی آئی۔ عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں بھی 25 فیصد کمی آئی۔ جنوری میں 208 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے جب کہ فروری میں یہ تعداد 156 رہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہ فروری میں عسکریت پسندوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور 66 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جو کہ دسمبر 2023 کے بعد سب سے زیادہ ماہانہ اعداد و شمار ہیں۔ صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ غیر مستحکم صوبہ رہا جہاں 32 عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 56 افراد ہلاک ہوئے جن میں 35 عام شہری، 10 سیکیوریٹی اہل کار اور 11 عسکریت پسند شامل تھے۔ ان حملوں میں 44 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 32 اہلکار اور 12 شہری شامل تھے۔
عسکریت پسندوں نے ایک ماہ کے دوران دو افراد کو اغوا کیا۔ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے بشیر زیب اور آزاد دھڑوں، بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) نے ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ فاٹا کے علاوہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں 23 عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں سیکیوریٹی فورسز کے 14 اہل کار اور 12 شہری ہلاک ہوئے جب کہ 22 شہری اور 22 سیکیوریٹی اہل کار زخمی ہوئے۔ سیکیوریٹی فورسز نے صوبے میں 47 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔ زیادہ تر حملوں کی ذمے داری کے پی میں ٹی ٹی پی نے قبول کی۔ سندھ میں عسکریت پسندوں کے تین حملے ہوئے جن میں ایک سیکیوریٹی اہل کار ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا۔ ایک حملے کی ذمے داری سندھو دیش ریوولیوشنری آرمی اور دوسرے حملے کی ذمہ داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی۔
یہ پہلا حملہ تھا جس کی ذمہ داری کے پی کے باہر حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی تھی جس میں کراچی کے منگھوپیر میں ایک پولیس اہل کار کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ پنجاب میں کسی عسکریت پسند کے حملے کی اطلاع نہیں ملی۔ تاہم سیکیوریٹی فورسز نے مختلف مقامات سے 16مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد سے عسکریت پسندوں کے تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ 2025 کے پہلے دو مہینوں کے دوران، عسکریت پسندوں نے ملک بھر میں 153حملے کیے جن میں 179 افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 104 سیکیورٹی اہل کار اور 75 عام شہری شامل ہیں۔