پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں، پشاور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ

پشاور ہائیکورٹ نے کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کی غیر قانونی ٹریڈنگ کے خلاف دائر درخواست کو خارج کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاورہائیکورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کی غیر قانونی ٹریڈنگ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرنے کے بعد تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حکومت نے ورچوئل ایسٹس آرڈیننس 2025 متعارف کرایا ہے، آرڈیننس کے تحت لائسینسنگ اور ریگولیشن کے لئے لیگل فریم ورک تیار کیا گیا ہے، جس کے ذریعے معاملات کو ریگولیٹ کیا گیا اور اس کے بعد یہ درخواست اب غیر موثر ہوگئی ہےْ

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کیا جاتا ہے۔ جسٹس کامران حیات نے فیصلے میں لکھا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں، اسٹیٹ بینک کے مراسلوں اور سرکلرز کے ذریعے مالی اداروں اور لوگوں کو صرف آگاہ کیا گیا ہے کہ اس قسم کی کرنسی کاروبار میں احتیاط کریں۔

پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ اسٹیٹ بینک کے مراسلوں میں یہ ذکر نہیں ہے کہ کرپٹو کرنسی کا کاروبار جرم ہے، یا اس کے لئے کوئی سزا ہے، کرپٹو اور ڈیجیٹل فاریکس ٹریڈنگ کی ریگولیشن کا معاملہ پالیسی اور قانون سازی کا ہے اور یہ عدالتی اختیار میں نہیں آتا۔ 

ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ قانون سازی اور پابندی کا اختیار انتظامیہ اور مقننہ کے پاس ہے۔ فیصلے میں لکھا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق منی کرپٹو ٹریڈنگ سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خدشات ہے، حکومت کی جانب سے ورچول ایسٹس آرڈیننس 2025 کے تحت ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرا گیا ہے۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فارکس کے لئے پالسی 2025 آئی ہے، اس سٹیج پر یہ درخواستیں غیر موثر ہوگئی ہے۔

Similar Posts