آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیاء پر بھاری ٹیکس کا امکان

0 minutes, 0 seconds Read

آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل جاری ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی کئی اشیاء پر ٹیکسوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے، جس سے یہ اشیاء مہنگی ہو سکتی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات اور جوسز مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور والے مشروبات یا نان شوگر سویٹس پر بھی قیمتوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ ان اشیاء پر ٹیکس ڈیوٹی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک لے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔

آئی ایم ایف کی ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز

مزید برآں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈ گوشت سمیت دیگر گوشت کی مصنوعات پر بھی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس کی شرح میں بھی 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، جو آئندہ تین برسوں میں بتدریج نافذ کیا جا سکتا ہے۔

مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی، امریکی ٹیرف سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

حکومت کی جانب سے بجٹ تجاویز کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، تاہم اس سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔

Similar Posts