7 گانے اور موسیقیاں جنہیں سننے والا جان سے جاتا ہے

0 minutes, 9 seconds Read

عام طور پر خوبصورتی اور لطافت کی علامت سمجھی جانے والی کلاسیکی موسیقی کو خطرناک نہیں سمجھا جاتا۔ مگر صدیوں سے کچھ دھنیں ایسی ہیں جنہیں پراسرار کہانیوں، توہمات اور حتیٰ کہ اموات سے بھی جوڑا گیا ہے۔ آئیں جانتے ہیں ان ’خطرناک‘ موسیقی کے چند مشہور قصے، جو موسیقی کے شوقین افراد کو حیرت میں ڈال سکتے ہیں۔

گلوومی سنڈے، ہنگری کا خودکشی کا نغمہ (Gloomy Sunday)

یہ نغمہ افسردگی سے لبریز ہے، اس کے کمپوزر ہیں ’ریزو سیریس‘ اور کہا جاتا ہے کہ اس نے متعدد لوگوں کو خودکشی کی طرف مائل کیا۔ اگرچہ اس بات کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں، لیکن اس کی شہرت ایک ’خطرناک نغمے‘ کے طور پر میڈیا میں خوب بڑھا چڑھا کر بیان کی گئی۔

نائنتھ سمفنی کی نحوست ( The Curse of the Ninth)

کہا جاتا ہے کہ کئی عظیم کمپوزر جیسے بیتھووَن، شوبرٹ، مہلر اور ڈوورژاک اپنی نویں سمفنی مکمل کرنے کے بعد انتقال کرگئے۔ مہلر نے اس نحوست سے بچنے کی کوشش میں اپنی نویں دھن کو مختلف نام دیا، مگر موت نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا۔

انفرادی گانوں کے بعد پورے شعبہ موسیقی کی باری، چاہت فتح علی خان کا میوزک اکیڈمی بنانےکا اعلان

الیگری کی ’میسررے‘ ممنوعہ موسیقی (Allegri’s Miserere)

کئی دہائیوں تک ویٹی کن میں اس مقدس دھن کی عوامی پیشکش پر پابندی رہی، کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی اس کی نقل کرتا تو اسے خدائی سزا ملتی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ موزارٹ نے محض ایک بار سن کر یہ دھن یاد سے لکھ ڈالی، جو اس کی غیر معمولی یادداشت کا ثبوت ہے۔

پگانینی کا شیطان سے سودا (Paganini’s Deal with the Devil)

پراسرار انداز اور بے مثال مہارت کے باعث نکولو پگانینی کے بارے میں مشہور ہوا کہ اس نے شیطان سے سودا کیا تھا۔ بعض افراد تو یہ بھی کہتے ہیں کہ پرفارمنس کے دوران شیطان اس کے ساتھ نظر آتا تھا۔

ٹارٹینی کی ’ڈیولز ٹرل سوناتا‘ (The Haunted Violin of Giuseppe Tartini)

اطالوی کمپوزر جوزیپے ٹارٹینی نے دعویٰ کیا کہ یہ دھن اسے ایک خواب میں شیطان نے سنائی، جو اس کے بستر کے پاس وائلن بجا رہا تھا۔ اس کا سحر انگیز اور مشکل انداز اس قصے کو حقیقت کے قریب محسوس کرواتا ہے۔

مصنوعی ذہانت موسیقاروں کیلئے خطرہ بن گئی، میوزک چوری ہونے کا خدشہ

لولی کا مہلک ’تے دیوم‘ ( Lully’s lethal Te Deum)

فرانسیسی کمپوزر لولی نے بادشاہ لوئی چہار دہم کی صحتیابی پر ایک خصوصی تقریب میں اپنا شاہکار ”تے دیوم“ پیش کیا۔ دورانِ پرفارمنس اس نے وقت کا اندازہ لگانے والی چھڑی سے خود کو زخمی کرلیا۔ جب ڈاکٹروں نے ٹانگ کاٹنے کا مشورہ دیا، تو اس نے انکار کر دیا، جس کے نتیجے میں گینگرین سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

سکریابن کی قیامت خیز دھن، ’مسٹیریم‘ (Scriabin’s doomed final masterpiece)

روسی کمپوزر الیگزینڈر سکریابن نے ایک ہفتے پر محیط ایک ایسی دھن ترتیب دینے کا ارادہ کیا، جو انسانی دنیا کا خاتمہ اور ایک نئی نسل کا آغاز کرتی۔ خوشبوؤں، روشنیوں اور موسیقی کے امتزاج پر مبنی یہ پرفارمنس کبھی مکمل نہ ہو سکی، کیونکہ سکریابن ایک انفیکشن کے باعث وفات پا گئے۔

Similar Posts