تربوز یورک ایسڈ کیسے کم کرتا ہے

0 minutes, 0 seconds Read

جب بات یورک ایسڈ کو کم کرنے کی ہو تو زیادہ تر لوگ دواؤں کی طرف رجوع کرتے ہیں، لیکن قدرت نے ہمیں کئی ایسی غذائیں عطا کی ہیں جو نہ صرف مزے دار ہیں بلکہ صحت بحال کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان میں سے ایک ہے تربوز، گرمیوں کا ٹھنڈا، میٹھا اور رسیلا تحفہ۔

یورک ایسڈ جسم میں موجود پیو رینز (Purines) کے ٹوٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایک فطری عمل ہے، لیکن جب یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جائے تو یہ جوڑوں کے درد، گٹھیا (gout)، اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔

تربوز یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں مندرجہ ذیل طریقوں سے مددگار ہے،

ہائیڈریشن میں اضافہ

تربوز میں تقریباً 92 فیصد پانی ہوتا ہے جو جسم سے فاضل مادوں کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ زیادہ پانی یورک ایسڈ کو گردوں کے ذریعے فلٹر کر کے پیشاب کے راستے باہر نکالتا ہے۔

پوٹاشیئم سے بھرپور

تربوز میں موجود پوٹاشیئم جسم کے pH لیول کو بیلنس کرتا ہے اور یورک ایسڈ کو حل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس سے یورک ایسڈ کرسٹ نہیں بنتے، جو گٹھیا کا سبب بنتے ہیں۔

اینٹی آکسیڈنٹس کا خزانہ

تربوز میں موجود ’لائکوپین‘ اور ’وٹامن سی‘ سوزش کو کم کرتے ہیں اور جوڑوں کے درد میں آرام دیتے ہیں۔

قدرتی ڈیٹوکس

تربوز کا استعمال جسم کے لیے ایک قدرتی ڈیٹوکس کا کام دیتا ہے، خاص طور پر گردے اور مثانے کے افعال کو بہتر بناتا ہے، جس سے یورک ایسڈ کی اضافی مقدار خارج ہونے لگتی ہے۔

تربوز کو روزمرہ زندگی میں کیسے شامل کریں؟

ناشتے میں تربوز کے ٹکڑے

تربوز کا جوس بغیر چینی

فروٹ سلاد میں شامل کریں

گرمیوں میں تربوز کو فریج میں رکھ کر ٹھنڈا استعمال کریں

اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو تربوز کا استعمال محدود مقدار میں کریں کیونکہ اس میں قدرتی مٹھاس بھی ہوتی ہے۔

تربوز نہ صرف ایک لذیذ پھل ہے بلکہ یورک ایسڈ کو قدرتی طور پر کم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اگر آپ صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو دواؤں کے ساتھ قدرتی نعمتوں کو بھی اپنی خوراک میں شامل کریں۔

Similar Posts