جب سردی کی گرفت ختم ہوتی ہے اور بہار کی نرم ہوائیں فضاؤں میں رنگ بکھیرتی ہیں، تو دنیا بھر کی مسیحی برادری ایک ایسے روحانی اور خوشی سے بھرپور تہوار کا جشن مناتی ہے جو نہ صرف ان کے مذہبی عقیدے کی بنیاد ہے بلکہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کا بھی پیغام دیتا ہے، یہ تہوار ہے ’ایسٹر‘۔
ایسٹر صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ یہ عیسائی عقیدے کی سب سے بڑی علامت ہے۔ یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ زندگی پانے کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو مسیحی ایمان کے مطابق جمعہ کے روز صلیب پر چڑھائے گئے اور پھر اتوار کو زندہ ہو کر واپس آئے۔
بائبل کی مقدس روایات کے مطابق، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جمعے کے دن مصلوب کیے جانے کے بعد ان کا جسد مبارک صلیب سے اتار کر ایک چٹانی غار میں دفن کیا گیا۔ اس غار کے دہانے کو ایک بڑے پتھر سے بند کر دیا گیا تھا۔
تاہم، روایات بیان کرتی ہیں کہ جب کچھ افراد اتوار کے روز اس غار پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ پتھر ہٹا ہوا ہے اور غار خالی ہے۔ اس منظر نے لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں۔ اسی واقعے کی یاد میں اتوار کا دن ہر سال منایا جاتا ہے۔
ایسٹر کی تاریخ کیسے طے ہوتی ہے؟
ایسٹر کی تاریخ ہر سال مختلف ہوتی ہے، کیونکہ یہ قمری کیلنڈر کے مطابق طے کی جاتی ہے۔ عمومی طور پر، یہ تہوار موسمِ بہار کے پہلے مکمل چاند کے بعد آنے والے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اسی لیے یہ مارچ کے آخر یا اپریل کے وسط تک کبھی بھی آ سکتا ہے۔ اس گنتی میں مسیحی روایتی چاند کیلنڈر کی جھلک نظر آتی ہے، جو قدرتی نظم و ضبط سے جڑا ہوا ہے۔
ایسٹر کے موقع پر جو علامتیں سب سے نمایاں ہوتی ہیں وہ ہیں رنگین انڈے اور خرگوش
انڈا نئی زندگی، تخلیق اور اُمید کی علامت سمجھا جاتا ہے، جو حضرت عیسیٰ کی واپسی کی یاد بھی دلاتا ہے۔ جبکہ خرگوش ایک قدیم علامت ہے، جو افزائش اور بہار کی آمد کا پیغام لیے ہوتا ہے۔
ان رنگ برنگے انڈوں کو تلاش کرنے کا کھیل، جسے ’ایسٹر ایگ ہنٹ‘ کہا جاتا ہے، خاص طور پر بچوں میں بے حد مقبول ہے۔ چاکلیٹ، رنگین پیپرز میں لپٹے تحائف، اور خرگوش کی شکل کے میٹھے لوازمات اس تہوار کو نہایت دلکش بنا دیتے ہیں۔
ایسٹر سے پہلے کا عرصہ، جسے ”لینٹ“ کہا جاتا ہے، چالیس دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس دوران مسیحی برادری روزہ، عبادت اور سادگی کی زندگی کو اپناتی ہے۔ کچھ مخصوص کھانوں سے پرہیز کیا جاتا ہے تاکہ جسمانی خواہشات سے بالاتر ہو کر روحانیت کی طرف بڑھا جا سکے۔ ایسٹر اس چالیس روزہ ریاضت کا اختتام بھی ہوتا ہے، جس کے بعد خوشی اور جشن کا آغاز ہوتا ہے۔