کرکٹ کی دنیا میں بعض راتیں ایسی ہوتی ہیں جو کھلاڑی کی تقدیر بدل دیتی ہیں، اور 22 اپریل 2025 کی وہ گرم شام ملتان کے میدان میں یاسر خان کے لیے بالکل ویسی ہی تھی۔ لاہور قلندرز کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلتے ہوئے یاسر نے 44 گیندوں پر دھواں دار 87 رنز کی اننگز کھیل کر نہ صرف ملتان سلطانز کو ٹورنامنٹ کی پہلی فتح دلوائی بلکہ پاکستان سپر لیگ کے سب سے بڑے اسکور کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا۔
یاسر کی اس جارحانہ بیٹنگ نے جہاں حریف بولرز کو بے بس کر دیا، وہیں شائقین کو بھی ایک نئے سٹار کی جھلک دکھا دی، جو آنے والے دنوں میں قومی ٹیم کے افق پر جگمگا سکتا ہے۔
بنوں سے ملتان تک کا سفر
یاسر خان 13 اپریل 2002 کو خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں پیدا ہوئے۔ 23 سالہ دائیں ہاتھ کے بیٹر نے اپنے کیریئر کی شروعات علاقائی ٹیموں سے کی، جن میں راولپنڈی ریجن، خیبر پختونخوا، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، پشاور زلمی اور پاکستان ٹیلی ویژن شامل ہیں۔ ان کا کھیلنے کا انداز ابتدا ہی سے جارحانہ رہا، لیکن مستقل مزاجی کے فقدان نے انہیں شہ سرخیوں سے دور رکھا — تاحال!
پی ایس ایل 2025 میں یاسر کی آمد
ملتان سلطانز کی نمائندگی کرتے ہوئے یاسر نے لاہور قلندرز کے خلاف پہلی مرتبہ سب کی توجہ حاصل کی۔ سلطانز نے یاسر کی شاندار بیٹنگ اور افتخار احمد کی 18 گیندوں پر 40 رنز کی مدد سے 228 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا جو کہ پی ایس ایل کی تاریخ میں ملتان میں سب سے بڑا اسکور ہے۔ یاسر کی اننگز میں چوکے اور چھکے گونجتے رہے، اور ان کا ہر شاٹ میدان میں موجود ہزاروں تماشائیوں کے دلوں کو گرما گیا۔
اعداد و شمار کی زبانی
یاسر خان نے 2022 میں ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کیا جب انہوں نے کراچی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے پشاور زلمی کے خلاف میدان سنبھالا۔ اس کے بعد انہوں نے فرسٹ کلاس اور لسٹ اے کرکٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ دسمبر 2024 میں اسٹالینز کی طرف سے کھیلتے ہوئے انہوں نے ایک شاندار سنچری اسکور کی، جو ان کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت تھا۔
ایک سادہ مزاج، بلند خواب
یاسر کے قریبی ساتھی کہتے ہیں کہ وہ ایک انتہائی خاموش طبع لیکن پرعزم کھلاڑی ہیں۔ بنوں جیسے پسماندہ علاقے سے نکل کر ملکی اور اب عالمی کرکٹ کی جانب بڑھنا اُن کے لیے آسان نہیں تھا، لیکن یاسر نے ہر رکاوٹ کو اپنی محنت اور لگن سے عبور کیا۔
مستقبل کی امید
یاسر خان کی حالیہ کارکردگی نے قومی سلیکٹرز کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ اگر وہ اسی طرح اپنی کارکردگی برقرار رکھتے ہیں، تو وہ بہت جلد گرین شرٹ میں بھی ایک نمایاں کردار ادا کرتے دکھائی دے سکتے ہیں۔
کرکٹ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا اوپنر مل گیا ہے جو نئی گیند کو صرف سنبھال ہی نہیں سکتا بلکہ اس پر حملہ بھی کر سکتا ہے — ایک خوبی جو جدید دور کی کرکٹ میں بہت قیمتی ہے۔
یاسر خان اب صرف ایک کھلاڑی نہیں، بلکہ ایک امید کا نام ہے — ایک نوجوان، جو بنوں کی گلیوں سے نکل کر پاکستان کرکٹ کے میدانوں میں انقلاب لا سکتا ہے۔