ممتاز شاعرہ ناصرہ زبیری کے شعری مجموعے ”بے موسمی خواہشیں“ کی تقریب رونمائی

0 minutes, 0 seconds Read

اردو زبان کی ممتاز شاعرہ ناصرہ زبیری کے چوتھے شعری مجموعے ”بے موسمی خواہشیں“ کی تعارفی تقریب آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں ملک کے ممتاز شعرا اور ادبی شخصیات نے شرکت کی اور ان کے شعری مجموعے ”بے موسمی خواہشیں“ کو ایک منفرد شعری تجربہ قراردیا۔

آرٹس کاؤنسل کراچی میں 24 اپریل کی شام معروف شاعرہ ناصرہ زبیری کے چوتھے شعری مجموعے ”بے موسمی خواہشیں“ کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی ۔ تقریب کی صدارت ممتاز شاعرہ زہرہ نگاہ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض معروف شاعر خالد معین نے ادا کیے۔

ناصری زبیری کے شعری مجموعے کی پروقار تقریب سے شرکا میں سینئر شاعر انور شعور، ڈاکٹر فاطمہ حسن، تنویر انجم، باصر سلطان کاظمی، انعام ندیم، خالد معین، ریحانہ روحی، سید کاشف رضا اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر فاطمہ حسن نے ناصرہ زبیری کو سماجی شعور رکھنے والی شاعرہ قرار دیا اور کہا کہ جب ناصرہ نے شاعری شروع کی تو ان کی پذیرائی کا آغاز ان کے گھر سے ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناصرہ زبیری کی سچائی، سادگی اور مخلصی ان کی شاعری میں جھلکتی ہے اور ان کا سفر کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔

برطانیہ سے تشریف لائے مہمان شاعر باصر سلطان کاظمی نے اپنی گفتگو میں ناصرہ زبیری کی شاعری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نیا مجموعہ بہت عمدہ اور تازہ خیالات کا اظہار ہے۔ انھوں نے کہا کہ اچھے شاعر کی نشانی یہی ہے کہ وہ نیا اور منفرد شعر پیش کرے۔

ناصرہ زبیری نے اپنے خطاب میں کہا یہ میرا چوتھا شعری مجموعہ ہے۔ اس سے قبل ’شگون‘، ’کانچ کا چراغ‘ اور ’تیسرا قدم‘ منظر عام پر آ چکے ہیں، تاہم اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں نثری نظمیں بھی شامل کی گئی ہیں۔

انھوں نے تقریب میں شریک تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں شاعروں اور ادیبوں کی موجودگی نے اس تقریب کو اور بھی خوبصورت بنایا۔ انہوں نے اپنی کتاب سے کچھ منتخب اشعار بھی پڑھ کر سنائے جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا۔

آخر میں محترمہ زہرا نگاہ نے اظہارِ خیال میں ناصرہ زبیری کی شاعری کو سراہتے ہوئے کہا کہ زبان شاعری کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے اور ناصرہ نے بہت خوبصورتی سے الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاعری شاعر کی کائنات ہوتی ہے اور ایک کتاب کو مکمل کرنے میں لکھنے والے کا بڑا کمال ہوتا ہے۔

زہرا نگاہ نے مزید کہا کہ خواتین کے لیے شعر کہنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ انہیں ہمیشہ تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ خواتین آج بہت ہمت کے ساتھ شاعری کر رہی ہیں، اور ہندوستان میں بھی ایسی شاعری نظر نہیں آتی۔

Similar Posts