پہلگام واقعے پر اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین

0 minutes, 0 seconds Read

مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی و عسکری کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس پر اقوام متحدہ نے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل اور پُرامن حل پر زور دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری جنرل کا گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دونوں ممالک سے کوئی براہِ راست رابطہ نہیں ہوا، تاہم وہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے دونوں حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو حالات کو مزید خراب کریں اور زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل صرف بامعنی، باہمی رابطے اور پُرامن مکالمے سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ منگل کے روز پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد بھارت نے بدھ کے روز سندھ طاس معاہدے کی فوری معطلی کا اعلان کر دیا۔ بھارت نے اس واقعے کو ’فالس فلیگ آپریشن‘ قرار دیتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا، واہگہ بارڈر بند کر دیا، اور اسلام آباد میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو واپس بلا لیا۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کی تعداد بھی محدود کر دی گئی۔

ان یکطرفہ بھارتی اقدامات کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد ایک جامع اعلامیہ جاری کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق، پاکستان نے شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیا ہے اور بھارت کے لیے فضائی حدود، زمینی آمد و رفت, واہگہ بارڈر اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملہ 30 افراد تک محدود کر دیا گیا ہے جبکہ بھارت کے دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان نے سکھ یاتریوں کے سوا تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

علاقائی امن و استحکام کے لیے اس تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال نے بین الاقوامی برادری کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے، اور اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی قوتیں دونوں ممالک سے تحمل، تدبر اور مذاکرات پر زور دے رہی ہیں۔

Similar Posts