بھارت کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان پر جھوٹے الزامات کی بوچھاڑ اور علاقائی کشیدگی بڑھانے کی کوششوں کے دوران، ایران نے جمعہ کے روز بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے واضح کیا کہ تہران خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور دونوں ممالک کو ”برادر پڑوسی“ قرار دیتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران بھارت اور پاکستان کے ساتھ صدیوں پرانی تہذیبی اور ثقافتی وابستگی رکھتا ہے، اور موجودہ کشیدہ صورتحال میں تہران دونوں دارالحکومتوں میں مصالحت کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی آبی دہشتگردی: پاکستان کا پانی روکنے کیلئے تین مرحلوں کی سازش بے نقاب
انہوں نے فارسی شاعر سعدی شیرازی کا حوالہ دیتے ہوئے بھائی چارے، ہمدردی اور یکجہتی کا پیغام دیا۔

یہ پیشکش ایسے وقت پر آئی جب بھارت نے پہلگام میں پیش آنے والے ایک مشکوک حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر ڈال دیا، جس میں مبینہ طور پر 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی، لیکن اس پروپیگنڈے کے خلاف پاکستان نے اتنے ثبوت پیش کئے کہ اب بھارت کو منہ دکھانا مشکل ہو رہا ہے۔
بھارت نے حسبِ روایت جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا، جن میں سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا، واہگہ بارڈر بند کرنا، اٹاری چیک پوسٹ کی سرگرمیاں معطل کرنا، پاکستانی شہریوں کے ویزے روک دینا اور سفارتی عملے میں کمی شامل ہیں۔
بھارت ڈیڈلائن، اترپردیش میں موجود 1800 پاکستانی شہری وطن واپسی کے منتظر
اسلام آباد نے بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ ”جنگی اقدام“ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے واہگہ بارڈر کو بند کر دیا، سارک ویزوں پر بھارتیوں کے لیے پابندی لگا دی، شملہ معاہدے کو معطل کر دیا اور بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا، ’بھارت جھوٹے الزامات لگا کر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنا چاہتا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت نے جنگ مسلط کی تو پھر اس کا جواب تاریخ یاد رکھے گی۔‘
دوسری جانب، پاکستانی رینجرز نے ایک بھارتی بی ایس ایف اہلکار کو حراست میں لے لیا جو مبینہ طور پر غلطی سے سرحد عبور کر کے پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔ پاکستان نے انسانی بنیادوں پر اہلکار سے تفتیش شروع کی ہے، جبکہ بھارت خاموش ہے شاید یہ اس کی اخلاقی کمزوری کا مظہر ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر ”شدید تشویش“ کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت جیسے جنگی جنون میں مبتلا ملک کو کوئی روک سکتا ہے؟
یہ واضح ہو چکا ہے کہ بھارت ایک بار پھر جھوٹے حملے کا ڈرامہ رچا کر دنیا کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتا ہے، جبکہ پاکستان نہ صرف ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہا ہے بلکہ امن کے تمام دروازے کھلے رکھے ہوئے ہے۔ ایران جیسے پڑوسی ملک کی ثالثی کی پیشکش اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا پاکستان کو ایک سنجیدہ اور ذمہ دار ریاست مان رہی ہے، جبکہ بھارت ایک خطرناک اور غیر ذمہ دار ریاست کے طور پر بے نقاب ہو رہا ہے۔