بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم اور تعلیمی اداروں میں اساتذہ کے ہاتھوں طالبات کے استحصال کا ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ تامل ناڈو فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس یونیورسٹی میں دوسرے سال کی طالبہ جمعہ کے روز راجیون گاندھی گورنمنٹ اسپتال میں جان کی بازی ہار گئی۔ اطلاعات کے مطابق طالبہ کی موت غیرقانونی ”ابارشن“ کے بعد پیچیدگیوں کے باعث ہوئی۔
پولیس کے مطابق متاثرہ طالبہ کا تعلق اسی یونیورسٹی کے شادی شدہ اسسٹنٹ پروفیسر راجیش کمار سے تھا۔ راجیش کمار نے ہی اسے ایک نجی اسپتال لے جا کر آپریشن کرایا، جس کے بعد طالبہ کو شدید خون بہنے کی شکایت ہوئی۔ حالت بگڑنے پر طالبہ کو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکی۔
پہلگام واقعے کے بعد بھارت میں انتہا پسندی، ہندو ڈاکٹر کا حاملہ مسلمان خاتون کے علاج سے انکار
تحقیقات میں راجیش کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اسے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ راجیش کمار کے خلاف مقدمے میں اب اقدامِ قتل کی دفعات بھی شامل کی جا رہی ہیں۔ حکام اس نجی اسپتال کے ڈاکٹر کی تلاش میں بھی مصروف ہیں، جس نے غیر قانونی آپریشن کیا۔
امریکی ڈارک سوسائٹی کا پردہ چاک کرنے والی خاتون نے ’خودکشی‘ کرلی
یہ پہلا واقعہ نہیں، بھارت میں تعلیمی اداروں میں طالبات کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ فروری میں وللپورم میں ایک کالج پروفیسر کو پہلی سال کی طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی ماہ کوئمبتور کے ایک مرکزی سرکاری اسکول میں آرٹس ٹیچر کو طالبات کے ساتھ نازیبا حرکات پر پکڑا گیا، جبکہ سیلم میں ایک اور سرکاری اسکول کے ٹیچر پر بھی طالبات کو ہراساں کرنے کا الزام عائد ہوا تھا۔
معصوم کشمیریوں کا قتل عام، مودی سرکار کے جعلی انکاؤنٹرز کے ثبوت آگئے
بھارت میں خواتین اور بالخصوص طالبات کے تحفظ کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود، حقیقت یہ ہے کہ تعلیمی ادارے ہی اب ان کے لیے غیر محفوظ بنتے جا رہے ہیں۔ یہ واقعات بھارتی معاشرے میں خواتین کے خلاف بڑھتے ظلم و زیادتی کے رجحان اور حکومتی بے حسی کا کھلا ثبوت ہیں۔