ایران کے جنوبی شہر بندرعباس کی شاہد راجائی پورٹ پر ہونے والے زوردار دھماکے کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق دھماکا پورٹ پر قائم ایک انتظامی عمارت میں ہوا، جس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔
دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر ریسکیو ٹیمیں اور امدادی ادارے فوری طور پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
صوبہ ہرمزگان کے کرائسز مینجمنٹ سیل کے سربراہ کے مطابق دھماکا انتہائی شدید نوعیت کا تھا، تاہم اس کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔
حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور متاثرہ علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد پورٹ پر موجود دیگر تنصیبات اور عمارتوں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے تاکہ کسی مزید خطرے سے بچا جا سکے۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن: بھارتی اپوزیشن جماعت نے سنجیدہ سوال اٹھا دئے
اس سے قبل ایرانی نیوز اجنسی تسنیم نے بتایا تھا کہ ایک فیول ٹینک نامعلوم وجوہات کی بنا پر پھٹ گیا، جس کے بعد فوری امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور بندرگاہ کی تمام سرگرمیاں روک دی گئیں۔
یاد رہے کہ اگست 2020 میں بھی لبنان کے دارالحکومت کی بندرگاہ پر اسی قسم کا خوفناک دھماکا ہوا تھا جس سے بیروت لرز اٹھا تھا۔
بیروت بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں سے اموات 78 کے قریب جا پہنچی تھیں، جبکہ 4 ہزار سے زائد افراد بھی زخمی ہوئے تھے۔
بیروت دھماکے میں جاں بحق افراد میں لبنان کی کاتاب پارٹی کے جنرل سیکرٹری، لبنانی وزیراعظم کی اہلیہ، بیٹی اور مشیر بھی زخمی ہوئے تھے۔
دھماکے اسلحہ ڈپو میں ہوئے تھے جس کے بعد سڑکوں پر تباہی کے خوف ناک مناظرنظر آئے، دھماکوں سے عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔