پاناما اور نہر سویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے، ٹرمپ

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز امریکی تجارتی اور فوجی جہازوں کے لیے پاناما اور نہر سویز سے مفت آمد و رفت کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے اور اپنے وزیر خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں فوری طور پر پیشرفت کریں۔

غیرملکی زرائع ابلاغ کے مطابق صدر ٹرمپ کے اپنی سوشل میڈیا ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ امریکہ کے فوجی اور کمرشل دونوں جہازوں کو پاناما اور سویز کینالز میں سے مفت سفر کی اجازت دی جانی چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں راستے “ امریکہ کے بغیر موجود نہیں ہوتے“ اور کہا کہ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ”فوری طور پر اس صورتحال کو حل کرنے“ کے لیے کہا ہے۔

ٹیرف معاملہ: ٹرمپ نے تجارتی معاہدہ نہ کرنے والوں کو ڈیڈ لائن اور الٹی میٹم دے دیا

پناما کے صدر جوز راؤل مولینو نے ہفتہ کے روز ٹرمپ کا براہ راست ذکر کیے بغیر کہا کہ پناما نہر کی ٹول فیس پناما نہر اتھارٹی (اے سی پی) کے ذریعے منظم کی جاتی ہے، جو اس تجارتی راستے کی نگرانی کرنے والا ایک خودمختار حکومتی ادارہ ہے۔

انہوں نے X پر ایک پوسٹ میں کہا، ”اس کے برعکس کوئی معاہدہ نہیں ہے۔“

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے اس مہینے کے شروع میں پناما سٹی کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ ایک معاہدے کی تلاش میں ہے جس کے تحت اس کے جنگی جہاز پناما نہر سے ”سب سے پہلے اور مفت“ گزر سکیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو اپریل کو ٹیرف پلان کا اعلان کریں گے، ترجمان وائٹ ہاؤس

یاد رہے کہ ٹرمپ کئی مہینوں سے پاناما کینال پر امریکی کنٹرول کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن ان کے سوشل میڈیا پیغام میں اس بار توجہ نہر سویز کی طرف بھی مبذول کی گئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ دونوں راستے ”امریکہ کے بغیر“ نہیں چل سکتی ہیں۔ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو حکم دیا کہ وہ اس معالے کو دیکھیں۔

مصر کی سویز نہر، جو یورپ اور ایشیا کو ملانے والا ایک اہم آبی راستہ ہے،اس کے ذریعے یمن کے حوثی باغیوں کی بحری جہازوں پر حملوں سے پہلے دنیا کی تقریباً 10 فیصد سمندری تجارت ہوتی تھی۔

ٹرمپ کے نئے بیان سے امریکی ڈالر اور اسٹاک مارکیٹیں گر گئیں

ایران نواز حوثی باغیوں نے غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد فلسطینیوں سے یکجہتی کے دعوے کے ساتھ بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا، جس کے باعث بحری جہازوں کو افریقہ کے جنوبی سرے سے ایک لمبا اور مہنگا راستہ اختیار کرنا پڑا۔

مصر نے گزشتہ سال کہا تھا کہ نہر سے حاصل ہونے والی آمدنی میں 60 فیصد کمی آئی ہے، جس سے سات ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

امریکی فوج جنوری 2024 سے حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہے، لیکن ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ حملے شدت اختیار کرگئے اور گذشتہ ماہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے عزم کیا ہے کہ فوجی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک حوثی جہازرانی کے لیے خطرہ بنے رہیں گے۔

Similar Posts