اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اسرائیل کی داخلی خفیہ ایجنسی شن بیٹ کے برطرف سربراہ کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپنے دفاع میں انٹیلی جنس ادارے شین بیٹ کے چیف کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے وزیر اعظم نیتن یاہو نے سخت مؤقف اختیار کیا۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے سپریم کورٹ میں اپنا بیان دیتے ہوئے شین بیٹ چیف رونن بار کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ تاہم نیتن یاہو نے اس الزام کی واضح تردید نہیں کی ہے کہ عدالت میں جاری کرپشن کیسز میں شین بار وزیر اعظم کی مدد کریں۔
ایسا پہلی بار ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم فلسطینیوں کے خلاف جنگ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے انٹیلی جنس اداروں اور عدالتوں کے خلاف بھی حالت جنگ میں ہیں اور اسرائیلی اداروں میں سے بعض کھلے عام وزیر اعظم کو غلط قرار دینے کے مؤقف پر قائم ہیں۔ اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نے اسی سلسلے میں اپنا دفاع کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپنا تفصیلی بیان جمع کرایا۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے شن بیٹ کے سربراہ کی برطرفی کا حکم معطل کردیا
اسرائیل کی سکیورٹی ادارے کے سربراہ سے متعلق بوکھلاہٹ ان کے بیان سے واضح ہوتی ہے۔ شین بیت چیف نے انہیں اپنے خلاف جاری کرپشن کیسز کے بعد ایک اور کیس کے سلسلے میں عدالت کے چکر لگوانے پر مجبور کردیا۔
اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کے درمیان تصادم، تفصیلات سامنے آگئیں
یاد رہے اسرائیلی وزیر اعظم عالمی فوجداری عدالت کو جنگی جرائم میں مطلوب ہیں۔ فوجداری عدالت کی جانب سے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔