کسی کو گالی دینا غیرمناسب عمل اور گناہ ہے تاہم نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گالیاں دینے والوں کے جسم میں دو بڑی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیق سامنے آئی ہے کہ گالم گلوچ ہمیں خوش اور مضبوط محسوس کروا سکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گالیاں دینے والوں کی ہاتھ کی گرفت ان لوگوں سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے جو گالی دینے سے گریز کرتے ہیں۔
مذکورہ تحقیق برطانیہ کی کیئل یونیورسٹی اور نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے سائنسدانوں نے کی ہے۔ محقق نے کہا کہ ہم نے پایا کہ گالی دینے سے گرفت مضبوطی والے کاموں کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔
مذکورہ تحقیق (Quarterly Journal of Experimental Psychology) میں 52 افراد شامل تھے۔ انھوں نے 10 سیکنڈ تک یا تو گالی یا غیر جانبدار لفظ دہرایا، پھر ہاتھ کی گرفت کا ٹیسٹ کیا اور کچھ سوالنامے مکمل کیے۔
سائنسدانوں نے دماغ کی سرگرمی کو الیکٹروڈز کے ذریعے ناپا، جنہیں کمپیوٹرز سے جوڑا گیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ جن لوگوں نے گالیاں دیں، ان کی گرفت گالی نہ دینے والے لوگوں سے 1.4 کلوگرام زیادہ مضبوط تھی جنہوں نے غیر جانبدار الفاظ استعمال کیے۔
تحقیق میں گالی دینے والوں کو زیادہ خوش اور مثبت بھی پایا گیا۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ گالی دینے سے لوگ کم شرمندہ ہوتے ہیں اور زیادہ خطرات مول لینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔
یہ تحقیق دیگر تحقیقوں کو بھی سپورٹ کرتی ہے، جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ گالی دینا آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے مثبت ثابت ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ انسانوں نے بہت پہلے گالی دینا شروع کیا تھا تاکہ وہ ایسی پریشانیوں کا مقابلہ کر سکیں جن پر ان کا قابو نہیں تھا۔
جبکہ زیادہ تر بات چیت دماغ کے کورٹیکس حصے سے آتی ہے، گالی دینا دماغ کے ایک پرانے اور گہرے حصے، جسے بیسال گینگلیا کہتے ہیں، سے ہوتا ہے۔ ماہر نفسیات رچرڈ اسٹیفنز، جنھوں نے بلیک شیپ: دی ہیڈن بینیفٹس آف بینگ بیڈ کتاب لکھی نے بتایا کہ کہ گالی دینا لوگوں کو درد برداشت کرنے میں مدد دیتا ہے جیسے کہ ایک درد کش دوا دیتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا جب لوگ گالیاں دیتے ہیں، ان کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک جذباتی ردعمل کو جنم دیتا ہے۔